• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 167292

    عنوان: حدیث نمبر كی تصحیح

    سوال: عبادات - صلاة (نماز) pakistan سوال # 146511 (۱) آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ سورہ فاتحہ کا امام کے پیچھے نہ پڑھنے کی تفصیل کیا ہے ؟ برائے مہربانی تفصیل سے بتائیں۔ Published on: Dec 4, 2016 آپنے اسکا جواب دیا ہے ساتھ میں مسلم کی حدیث کا حوالہ بھی ہے (۱) قال النّبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم :إذا صلیتم فأقیموا صفوفکم ، ثم لیومکم أحدکم فإذا کبر فکبروا، فإذا قال:غیر المغضوب علیہم ولا الضالین ،فقولوا: آمین… وعن قتادة وإذا قرأ فأنصتوا(مسلم:رقم:۴۰۷، دار إحیاء التراث العربی)، ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ، جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو اپنی صفوں کو درست کرلو،پھر تم میں سے کوئی امامت کرے ،جب امام تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ غیر المغضوب علیہم ولا الضّالینکہے تو تم آمین کہو اور قتادہ سے یہ زیادتی بھی مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب (امام )قرأت کرے تو تم خاموش رہو ۔ پھر یہ حوالہ دیا ہے ا(مسلم:رقم:407، دار إحیاء التراث العربی) یہ حدیث اگر صحیح مسلم کی ہے تو یہ حوالہ درست نہیں ہے یہاں تو اسطرح کی حدیث ہے : -------------------- صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 407 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف وحی کے آغاز کے بیان میں راوی: عبدالملک بن شعیب , ابن لیث , عقیل بن خالد , ابن شہاب , ابوسلمہ بن عبدالرحمن , جابر بن عبداللہ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ جَدِّی قَالَ حَدَّثَنِی عُقَیْلُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَقُولُ أَخْبَرَنِی جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ ثُمَّ فَتَرَ الْوَحْیُ عَنِّی فَتْرَةً فَبَیْنَا أَنَا أَمْشِی ثُمَّ ذَکَرَ مِثْلَ حَدِیثِ یُونُسَ غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ فَجُئِثْتُ مِنْہُ فَرَقًا حَتَّی ہَوَیْتُ إِلَی الْأَرْضِ قَالَ و قَالَ أَبُو سَلَمَةَ وَالرُّجْزُ الْأَوْثَانُ قَالَ ثُمَّ حَمِیَ الْوَحْیُ بَعْدُ وَتَتَابَعَ عبدالملک بن شعیب، ابن لیث، عقیل بن خالد، ابن شہاب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، جابر بن عبداللہ ایک دوسری سند کے ساتھ یہ روایت بھی اسی طرح نقل کی گئی ہے لیکن اس روایت میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں ڈر کی وجہ سے سہم گیا یہاں تک کہ میں زمین پر گر پڑا اور ابوسلمہ کہتے ہیں کہ وَالرُّجْزَ سے مراد بت ہیں پھر برابر لگاتار وحی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ -------------------------------------- https://ibb.co/jWL6pNh -------------------------------- [url=https://imgbb.com/][img]https://i.ibb.co/LJCkGFS/xxxxx.jpg[/img][/url] [url=https://poetandpoem.com/the-meaning-of-invictus]who wrote the poem invictus[/url]

    جواب نمبر: 167292

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 305-48T/D=04/1440

    مذکورہ حدیث کا نمبر لکھنے میں غلطی ہوگئی تھی حدیث کا نمبر ۴۰۷/ کے بجائے ۴۰۴/ ہے دارالاحیاء التراث العربی۔ دارالفکر بیروت، مکتبہ شاملہ، سب میں ۴۰۴/ نمبر ہی ہے نیز مذکورہ حدیث مسلم شریف کے مطبوعہ نسخہ میں باب التشہد فی الصلوٰة کے ذیل میں ص: ۱۷۴/ مکتبہ اتحاد دیوبند میں موجود ہے۔ نیز آپ کے اصل سوال امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنے کے جواب کے سلسلے میں مزید یہ عرض ہے کہ ”چند اہم عصری مسائل جلد اول“ (جو دارالعلوم دیوبند کے ویب سائٹ پر موجود ہے) میں ”حنفی مقتدی کے لئے امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنا کیسا ہے؟ کے عنوان کے تحت اور بھی دلائل مذکور ہیں ضرورت ہو تو ان کا مطالعہ فرمالیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند