عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 166416
جواب نمبر: 166416
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:592-597/L=07/1440
علماء کا انبیاء کا وارث ہونا واضح ہے کہ انبیاء جو اصل میراث علم کو چھوڑکر جاتے ہیں اس کو اپنے سینوں میں محفوظ کرتے ہیں اور آگے اس کو پہنچاتے ہیں، جہاں تک دوسری روایت کا تعلق ہے تو ا ولاً تو یہ روایت ضعیف ہے، ثانیاً اس سے مراد علماء سوء ہیں، علامہ ابن حجر ہیثمیاپنی کتاب ”فتح الإلہ“ میں مذکورہ بالا حدیث کی تشریف کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں: (علماء ہم شر من تحت أدیم السماء) أي: وجہہا إما لکونہم لا یأمرون بالمعروف ولا ینہون عن منکر مع قدرتہم علی ذلک، وإما لبدعتہم المقتضیة لخراب المساجد کبدعة الإمامیة التي عمت الآن إقلیم فارس حتی غلقت جمیع مساجدہ لاعتقادہم توقف الجماعة علی إمام معصوم․ (فتح الإلہ في شرح المشکاة: ۴/۱۵۳، ۱۵۲، ط: دار الکتب العلمیہ) آپ نے سوال میں جو تاویل ذکر کی ہے اس کی صراحت کسی کتاب میں نہیں ملی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند