عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 165990
جواب نمبر: 165990
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:139-86/sd=2/1440
ایسی حدیث جس میں یہ حکم دیا گیا ہو کہ مسح کرو سر کا اور پیروں کا ، ہمیں نہیں ملی، البتہ قرآن کریم کی آیت وامسحوا بروٴوسکم وارجلکم سے روافض وضوء میں پیروں کے دھونے کے بجائے مسح پر استدلال کرتے ہیں، جو جمہور کے نزدیک قطعا غلط ہے ،تفصیلات کے لیے درس ترمذی جلد اول دیکھیں اور جراب والی حدیث جو حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، بعض حضرات نے اس کو ضعیف قرار دینے کی کوشش کی ہے ؛ لیکن علامہ ظفر احمد عثمانی نے علامہ عینی کے حوالے سے اس روایت پر تفصیلی کلام کیا ہے اور دلائل سے ثابت کیا ہے ترمذی کی یہ حدیث صحیح ہے اور امام ترمذیکا اس حدیث پر حسن صحیح کا حکم لگانا بالکل صحیح ہے اوریہ روایت جمہور کے مسلک کے خلاف نہیں ہے ، اس لیے کہ اس حدیث میں مطلق جرابوں پر مسح کا ذکر ہے ، باریک جرابوں پر مسح کا ذکر نہیں ہے اور پاوٴں دھونے کے قرآنی حکم کو اس وقت تک نہیں چھوڑا جا سکتا ہے جب تک کہ باریک جرابوں پر مسح کا حکم ایسے تواتر سے ثابت نہ ہوجائے جس تواتر سے مسح علی الخفین کا جواز ثابت ہے ، صرف ایک حدیث کی بناء پر قرآن کے منصوص حکم کو چھوڑکر ہر قسم کے جرابوں پر مسح جائز نہیں ہوسکتا، لہذا حدیث کو اُس کے ظاہر، یعنی ثخین جرابوں پر محمول کیا جائے گا، جس پر مسح بالاتفاق جائز ہے (اعلاء السنن : ۳۴۷/۱، باب المسح علی الجوربین، ط: ادارة القرآن والعلوم الإسلامیة، کراچی، أشرفیہ، دیوبند) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند