• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 165759

    عنوان: بار بار عمرہ کرنا ثابت ہے کیا؟

    سوال: میں اور میری والدہ عمرہ کرنے جارہے ہیں، لیکن مجھے بتائیں کہ بار بار عمرہ کرنا حضورصلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کیا؟ یا سب سے بہتر طریقہ ہے یہ کہ پہلے عمرہ کرکے مدینہ جائیں اور پھر وہاں سے احرام باندھ کر مکہ آکر دوبارہ عمرہ کیا جائے؟جزاک اللہ خیرا

    جواب نمبر: 165759

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 111-71/D=2/1440

    جمہور علماء کے نزدیک عمرہ کثرت سے کرنا مستحب ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سال میں ایک سے زاید مرتبہ عمرہ کرایا اور خود عائشہ رضی اللہ عنہا نے بعد میں بھی ایک سال کے اندر دو تین عمرے کئے، لہٰذا جب پہلا عمرہ کرکے آدمی مکی ہوگیا تو اب اہل مکہ کے میقات یعنی مسجد عائشہ سے دوسرا عمرہ کرسکتا ہے مدینہ جاکر واپسی میں عمرہ کرنے کا طریقہ اختیار کرنا عمرہ کے لئے ضروری نہیں۔

    قال فی غنیة الناسک ویستحب الاکثار منہا (العمرة) عند الجمہور لاسیما فی رمضان قال صلی اللہ علیہ وسلم العمرة إلی العمرة کفارة لما بینہما (غنیة الناسک: ۲۵۸) ۔

    واکثار الطواف افضل من اکثار الاعتمار لکونہ مقصود بالذات۔ ص: ۲۵۹۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند