عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 165578
جواب نمبر: 165578
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 135-33T/B=2/1440
یہ مضمون خود قرآن پاک میں موجود ہے سورہ یونس کے اندر آیا ہے حَتَّی إِذَا أَدْرَکَہُ الْغَرَقُ قَالَ آمَنْتُ أَنَّہُ لَا إِلَہَ إِلَّا الَّذِی آمَنَتْ بِہِ بَنُو إِسْرَائِیلَ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِینَ آلْئٰنَ وَقَدْ عَصَیْتَ قَبْلُ وَکُنْتَ مِنَ الْمُفْسِدِینَ ۔ (یونس، آیت: ۹۰) ۔ اس آیت کی تفسیر میں صاحب جلالین نے یہ لکھا ہے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے اس وقت فرعون کے منہ میں کیچڑ بھر دیا تھا اس خوف سے کہ کہیں رحمت خداوندی جوش میں آجائے اور اس کا ایمان قبول نہ ہوجائے ۔ اس مضمون کی روایت ترمذی شریف میں آئی ہے اور انہوں نے حدیث کو حسن فرمایا ہے، لیکن امام رازی صاحب کشاف نے اس کو ضعیف اور بعض ائمہ حدیث نے اس روایت کو باطل غیر صحیح قرار دیا ہے۔ اس روایت کو علامہ ابن کثیر نے تفسیر کبیر میں یوں ذکر فرمایا ہے کہ حضرت جبرئیل نے فرمایا کہ اگر میں فرعون کی اس حالت کو دیکھتا تو اس کے منہ میں کیچڑ بھر دیتا۔ علامہ ابن کثیر کی بات زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہے کہ حضرت جبرئیل نے صرف ایسا کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہوگا۔ عملاً اس کے منہ میں کیچڑ نہیں ڈالی ہوگی۔ کیونکہ اس کے منہ میں کیچڑ ڈالنے کی روایت کو علامہ ذہبی وغیرہ نے صحیح نہیں بتایا ہے۔ بہر حال کیچڑ ڈالنے والی روایت مختلف فیہ ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند