• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 162823

    عنوان: المسیح الدجال اور دجال اکبر آیا ہے ان دونوں میں كیا فرق ہے؟

    سوال: (۱) حدیث میں المسیح الدجال اور دجال اکبر آیا ہے ان دونوں میں فرق ہے؟ (۲) حدیث میں ہے دجال اکبر کے ظہور پر توبہ کے دروازے بند ہو جائیں گے؟ (۳) جو یہودیوں کا مسیحا ہے وہ دجال اکبر ہو گا؟ جب کہ حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا تھا میری امت میں سے ۳۰/ دجال نکلیں گے تو وہ پہلے مسلم پھر یہودی بن جائیں گے؟ (۴) ابن صیاد پر حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) نے قسم کھائی تھی کہ وہ دجال ہے اور حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) نے منع نہیں کیا۔ اس کے علاوہ حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) نے جو نشانیاں بتائی تھیں وہ ساری ابن صیاد میں تھیں یہ تو صحیح ہے ابن صیاد دجال تھا۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ جو حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) نے تمیم داری کا واقعہ سنایا تھا دجال گم نام جزیرے پر ہے، وہ دجال تھا؟

    جواب نمبر: 162823

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1211-1265/M=12/1439

    (۱) مسیح دجال اور دجال اکبر دونوں ایک ہے ان میں فرق نہیں ۔

    (۲) حدیث میں تین علامتوں کاذکر ہے ان تینوں کے ظہور کے بعد توبہ کا دروازہ بند ہو جائے گا ۔ (۱) خروج دجال۔ (۲) دابة الارض کا خروج۔ (۳) مغرب سے طلوع آفتاب ۔ قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ثلاث إذا خرجن لاینفع نفساً إیمانہا لم تکن آمنت من قبل أو کسبت في إیمانہا خیراً ، طلوع الشمس من مغربہا و الدجال و دابة الأرض ۔ (مسلم شریف) ۔

    (۳) یہودی لوگ ، دجال اکبر کو مسیحا بنالیں گے اس لئے وہ یہودیوں کا مسیحا ہوگا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمایا کہ میری امت میں ۳۰/ دجال نکلیں گے اُن سے مراد دجال اکبر نہیں بلکہ جھوٹی نبوت کے مدعی لوگ ہیں۔ والمراد بالدجال ہہنا الذین یدعون لأنفسہم النبوة الخ (فتح الملہم: ۲/۲۶۸) ۔

    (۴) ابن صیاد کے بارے میں بعض کا قول ہے کہ وہ دجال ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال اکبر کی دو علامات بتائی تھیں ان میں سے بعض علامت اس کے اندر پائی جاتی تھی لیکن علماء متاخرین کی رائے یہ ہے کہ وہ مسیح دجال نہیں اور یہی صحیح ہے۔ ابن صیاد ولد بأوصاف غیر عادیة وقد وجد فیہ وفی أبویہ بعض العلامات التي بینہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم للمسیح الدجال وذہب العلماء الآخرون إلى أنہ لیس الدجال (فتح الملہم: ۲/۲۷۰) ۔

    (۵) پورا واقعہ اور حدیث کا پورا متن لکھ کر پھر سوال کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند