عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 162052
جواب نمبر: 162052
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1114-1176/M=11/1439
(۱) یہ حدیث دو حصوں پر مشتمل ہے ایک حصہ ہے میری طرف سے پہنچاوٴ اگرچہ دین کی ایک بات ہو بلّغوا عني ولو آیة یہ حدیث صحیح درجے کی ہے امام ترمذی فرماتے ہیں: ہذا حدیث حسن صحیح (باب ما جاء في الحدیث عن بنی اسرائیل رقم: ۲۶۶۹) اور دوسرا حصہ ہے ا للہ تعالیٰ اس شخص کا چہرہ تر وتازہ رکھے جو میری بات سنے پھر اس کو محفوظ کرلے پہر اس کو آگے پہنچائے۔ نضّر اللہ امرءً سمع مقالتي فوعاہا ثم بلغہا (طبراني کبیر: ۱۷/ ۴۹، رقم: ۱۰۶) في الأوسط رقم: ۳۰۱۶)
یہ حدیث اگرچہ ضعیف ہے لیکن متعدد طرق سے منقول ہے اس لیے حسن درجے کی ہے۔ مجمع الزوائد میں طرق مذکور ہیں۔
(۲) یہ والی حدیث جس میں عمل کرو یا نہ کرو کا اضافہ ہے ہمیں اس صراحت کے ساتھ حدیث نہیں ملی، ہاں حدیث کو سن کر آگے پہنچانے کی بات مذکور ہے۔ آپ نے اس اضافے کے ساتھ حدیث کہاں پڑھی تھی اس کا حوالہ نقل کریں تو اس حدیث کا درجہ لکھا جاسکتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند