عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 161815
جواب نمبر: 161815
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:990-854/N=9/1439
فیس بک پر آپ کو کسی نے جو پوسٹ بھیجی ہے، اس میں اس نے علمی خیانت سے کام لے کر اہل حق پر الزام تراشی کی ہے؛ کیوں کہ موٴطا مالک میں اس روایت کے فوراً بعد یزید بن رومان کی روایت آئی ہے، جس میں صاف طور پر موجود ہے کہ حضرت عمرکے زمانے میں لوگ ۲۳/ رکعتیں (۲۰/ تراویح اور ۳/ وتر) پڑھتے تھے۔نیز اگر یہ شخص پیش کردہ روایت کی تفصیل وتشریح کتب حدیث اور ان کی شروح میں دیکھ لیتاتو اسے اہل حق پر الزام تراشی کی جرات نہ ہوتی؛ کیوں کہ موٴطا مالک کے عظیم شارح: حافظ ابن عبد البر اندلسینے لکھا ہے کہ اس روایت میں امام مالکسے وہم ہوا کہ ۲۱یا ۲۳/ بجائے صرف گیارہ رکعتوں کا ذکر فرمایا؛ کیوں کہ محمد بن یوسف کے دیگر کئی شاگردوں نے ۲۱/ کی روایت نقل فرمائی ہے۔ اور بعض علما نے فرمایا کہ اس میں وہم محمد بن یوسف سے ہوا۔ اور بعض علما نے فرمایا: ابی بن کعب اور تمیم داری دونوں میں سے ایک دس رکعتیں اور دوسرا گیارہ رکعتیں پڑھاتا تھا، جن میں سے ۲۰/ رکعت تراویح اور ایک رکعت (بعض ائمہ کے مطابق) وتر ہوتی تھی(مزید تفصیل اوجز المسالک وغیرہ ملاحظہ فرمائیں)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند