• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 161507

    عنوان: حضرت علی رضی اللہ عنہ کا بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کو غسل دینا؟

    سوال: کیا بیوی کے انتقال پر طلاق واقع ہو جاتی ہے ، شوہر اس کو چھو نہیں سکتا غسل نہیں دے سکتا؟پھر حضرت علی نے بی بی فاطمہ کو غسل دیا تھا اس کا کیا جواز ہے ؟

    جواب نمبر: 161507

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1067-935/H=8/1439

    طلاق واقع ہونے کا تو حکم نہیں ہوتا البتہ نکاح کے احکام ختم ہوجاتے ہیں منجملہ ان کے بیوی کو چھونا بھی ہے وہ بھی ممنوع ہوجاتا ہے رہا یہ کہ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو غسل کیوں دیا تھا سو اول تو اس میں ہی کلام ہے کہ غسل دیا تھا یا نہیں؟ بعض کتبِ فتاوی میں ہے کہ غسل تو حضرت ام ایمن رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے دیا تھا اور حضرت علی کرم اللہ وجہ نے غسل دلانے میں معاونت فرمائی تھی نیز حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب اس پر اعتراض کیا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواب میں ارشاد فرمایا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا کہ فاطمہ تیری بیوی ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی، اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ سیدنا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی یہ خصوصیت تھی، دیگر افراد کے حق میں یہی حکم ہے کہ بیوی کی وفات کے بعد اس کے جسم کو ہاتھ لگانا غسل دینا شوہر کے لیے جائز نہیں ویمنع زوجہا من غسلہا ومسہا لا من النظر إلیہا علی الأصح منیہ در مختار وفي شرحہ الفتاوی رد المحتار ألا تری أن ابن عباس رضي اللہ عنہ لما اعترض علیہ بذلک أجابہ بقولہ أما علمت أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال أن فاطمة زوجتک في الدنیا والآخر فادعاوٴہ الخصوصیة دلیل علی أن المذہب عندہم عدم الجواز اھ ص۵۷۵و۵۷۶جلد اول (مطبوعہ نعمانیہ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند