• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 160612

    عنوان: كیا یہ حدیث ہے؟

    سوال: ایک عالم صاحب نے ایک مجلس میں اس کو بیان کیا اور مجھے اس کے بارے میں معلوم کرنا ہے ۔ ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے بعد بھی یہ کام رہے گا۔ تقاضے پیش آئیں گے اور مسائل کھڑے ہوں گے ! اگر ان مسائل کا حل ہم قرآن میں میں یا حدیث میں نہ پائیں تو ان کے حل کے لیے کیا کریں؟ تو فرمایا کہ نیک آدمیوں کو پرہیز گار آدمیوں کو جمع کرو اور ان سے مشورہ کرکے عمل کرو ایک آدمی کی بات پر اعتماد مت کرنا۔ کیا یہ حدیث ہے ؟ اور کیا یہ اسی طرح بیان کیا گیا ہے جس طرح ان عالم صاحب نے اس کو بیان کیا ہے ؟ اگر نہیں ،تو اس کا کیا حکم ہے ۔ امید کرتا ہوں۔ جواب جلد دیا جائے گا۔

    جواب نمبر: 160612

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:926-781/sd=8/1439

    سوال میں جو مضمون نقل کیا گیا ہے ، بعینہ اُن الفاظ کے ساتھ تو حدیث میں نہیں ہے ؛ البتہ نفس مضمون حدیث سے ثابت ہے ، وہ حدیث یہ ہے : عَنْ عَلِیٍّ قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ، إِنْ نَزَلَ بِنَا أَمْرٌ لَیْسَ فِیہِ بَیَانٌ: أَمْرٌ وَلَا نَہْیٌ، فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: تُشَاوِرُونَ الْفُقَہَاءَ وَالْعَابِدِینَ، وَلَا تُمْضُوا فِیہِ رَأْیَ خَاصَّةٍ۔( المعجم الأوسط ، رقم : ۱۶۱۸)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند