• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 160554

    عنوان: حرز ابو دجانہ

    سوال: درج ذیل احادیث کے الفاظ میں نے ایک ویب سائٹ؛ website(http://www.alifta.net/Fatawa/fatawaChapters.aspx?languagename=ar&View=Page&PageID=9591&PageNo=1&Bo یہ حدیث حضرت ابو دجانہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم، ہذا کتاب من محمد رسول رب العالمین إلی من طرق الباب من العمار والزوار، أما بعد: فإن لنا ولکم فی الحق منعة، فإن تک عاشقًا مولعًا أو فاجرًا مقتحمًا أو زاعمًا حقًّا مبطلاً ہذا کتاب اللہ ینطق علینا وعلیکم بالحق، إنا کنا نستنسخ ما کنتم تعملون، ورسلنا یکتبون ما تکتمون، اترکوا صاحب کتابی ہذا وانطلقوا إلی عبدة الأصنام وإلی من یزعم أن مع اللہ إلہًا آخر لا إلہ إلا ہو کل شیء ہالک إلا وجہہ، لہ الحکم وإلیہ ترجعون، تغلبون، حم لا تنصرون، حم عسق تفرق أعداء اللہ، وبلغت حجة اللہ، ولا حول ولا قوة إلا باللہ، فسیکفیکہم اللہ وہو السمیع العلیم۔ (یہ فتوی دارالافتاء کے الفاظ ہیں؛(fatwa 257=249/D) سوال یہ تھا کہ میری بہن کے گھر میں 3000 جنات ہیں جو میری بہن کو پریشان کررہے ہیں تو جنات سے محفوظ رہنے کے لیے کونسی سورة پڑھنی چاہئے ۔ اس کا جواب یہ دیا گیا جو 29 جولائی 2007ء میں شائع ہوا تھا، تھا، کہ ایک عمل جو حرز ابی دجانہ نام مشہور ہے اور یہ بزرگوں کا مجرب ہے ، حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نے اس کو بہشتی زیورصفحہ 90 میں ذکر کیا ہے کہ اگر اس کو گھر میں کہیں لٹکا دیا جائے تو اس سے جنات سے حفاظت ہوگی، ان شاء اللہ۔ "بسم اللہ الرحمن الرحیم بسم اللہ ھذا کتاب من محمد رسول اللہ رب العالمین الی من طرق الدار من العمار والزوار والسائحین الا طارقا یطرق بخیر یا رحمن اما بعد فان لنا و لکم فی الحق سعة فان تک عاشقا مولعا او فاجرا مقتحما او راعیا حقا مبطلا ھذا کتاب اللہ ینطق علینا و علیکم بالحق انا کنا نستنسخ ما کنتم تعملون۔ اترکوا صاحب کتابی ھذا وانطلقوا الی عبدة الاوثان والاصنام و الی من یزعم ان مع اللہ الھا آخر لا الہ الا ھو، کل شء ھالک الا وجھہ لہ الحکم و الیہ ترجعون تقلبون حم لا تبفرون حمعسق تفرق اعداء اللہ و بلغت حجة اللہ و لا حول و لاقوة الا باللہ فسیکفیکھم اللہ و ھو السمیع العلیم" میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ دونوں کے الفاظ میں فرق کیوں ہے ؟ اور کونسا صحیح ہے ؟ براہ کرم، میں نے مذکورہ بالا ویب سائٹ کے حوالے سے جو حدیث نقل کی ہے اس کی روشنی میں حوالہ کے ساتھ وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 160554

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:826-101T/D=8/1439

    مختلف روایات حدیث میں الفاظ کا فرق ہوجاتا ہے، آپ نے جو الفاظ نقل کیے ہیں یہ کسی دوسری روایت کے ہوسکتے ہیں، حدیث کا طریق بدلنے سے بھی بعض الفاظ بدل جاتے ہیں لیکن بنیادی مضمون میں فرق نہیں ہوتا، یہ دعا دلائل النبوة للبیہقی میں بعض الفاظ کے فرق کے ساتھ موجود ہے۔

    ہَذَا کِتَابٌ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ رَبِّ الْعَالَمِینَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، إِلَی مَنْ طَرَقَ الدَّارَ مِنَ الْعُمَّارِ، وَالزُّوَّارِ، وَالصَّالِحِینَ، إِلَّا طَارِقًا یَطْرُقُ بِخَیْرٍ یَا رَحْمَنُ․أَمَّا بَعْدُ: فَإِنَّ لَنَا، وَلَکُمْ فِی الْحَقِّ سَعَةً، فَإِنْ تَکُ عَاشِقًا مُولَعًا، أَوْ فَاجِرًا مُقْتَحِمًا أَوْ رَاغِبًا حَقًّا أَوْ مُبْطِلًا، ہَذَا کِتَابُ اللہِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی یَنْطِقُ عَلَیْنَا وَعَلَیْکُمْ بِالْحَقِّ، إِنَّا کُنَّا نَسْتَنْسِخُ مَا کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ، وَرُسُلُنَا یَکْتُبُونَ مَا تَمْکُرُونَ، اتْرُکُوا صَاحِبَ کِتَابِی ہَذَا، وَانْطَلِقُوا إِلَی عَبَدَةِ الْأَصْنَامِ، وَإِلَی مَنْ یَزْعُمُ أَنَّ مَعَ اللہِ إِلَہًا آخَرَ. لَا إِلَہَ إِلَّا ہُوَ کُلُّ شَیْءٍ ہَالِکٌ إِلَّا وَجْہَہُ لَہُ الْحُکْمُ وَإِلَیْہِ ترجعون․یُغْلَبُونَ حم لَا یُنْصَرُونَ، حم عسق، تُفَرِّقَ أَعْدَاءَ اللہِ، وَبَلَغَتْ حُجَّةُ اللہِ، وَلَا حَوْلَ ولا قوة إلا باللہ فَسَیَکْفِیکَہُمُ اللَّہُ وَہُوَ السَّمِیعُ الْعَلِیمُ․(دلائل النبوة للبیہقي، ج۷، ص۱۱۹، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند