عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 160449
جواب نمبر: 160449
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:961-1360/L=1/1440
حامداً ومصلیا ومسلماً!حدیث”الجنة تحت أقدام الأمہات“ سنداًضعیف ہے،یہ حدیث دو صحابہ سے مروی ہے (۱) حضرت عبد اللہ بن عباس(۲) حضرت انس،حضرت عبداللہ بن عباسکی حدیث میں ایک راوی موسی بن محمد بن عطا نہایت ضعیف ہے ،ابن حبان نے کہا ہے کہ وہ واضع الحدیث ہے ،اس سے روایت لینا صحیح نہیں ہے اور بعض دوسرے حضرات نے بھی ان پر جرح کی ہے ،اور حضرت انسکی حدیث میں دو مجہول راوی ہیں ؛البتہ اس روایت کے ہم معنی روایت مستدرک حاکم اور دوسری کتابوں میں سندِ صحیح کے ساتھ منقول ہے۔عن معاویة بن جاہمة السلمی أن جاہمة أتی النبي صلی اللہ علیہ وسلم فقال: انی أردت أن أغزووجئت أستشیرک،فقال:ألک والدة؟قال:نعم،قال:اذہب فألزمہا فان الجنة عند رجلیہا ․ہذا حدیث صحیح الاسناد ولم یخرجاہ ،ووافقہ الذہبي․(المستردک للحاکم:۴/۱۵۱)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند