عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 155430
جواب نمبر: 155430
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 72-119/SN=2/1439
اتنی بات تو نصوص سے صراحةً ثابت ہے کہ دفن کے بعد صاحب قبر سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں سوال کیا جائے گا؛ لیکن آپ علیہ الصلاة والسلام کی طرف سے اشارہ کرنے کی کیا شکل ہوگی؟ اس کا ذکر نصوص میں صراحت نہیں ہے، شراح حدیث نے شواہد و قرائن کی روشنی میں مختلف توجیہیں ذکر کی ہیں مثلاً
(الف) اشارہ معہود ذہنی کی طرف ہوگا یعنی ذہن میں جو کچھ موجود ہے اسے خارج میں ”موجود“ کا درجہ دے کر اشارہ کیا جائے گا۔
(ب) روضہٴ اطہر اور شخص مسئول کی قبر کے درمیان جو حجابات ہیں وہ ہٹادیئے جائیں گے۔
(ج) مرقاة میں ”قیل“ (صیغہٴ تمریض) کے ذریعے یہ توجیہ بھی بیان کی گئی ہے کہ آپ علیہ الصلاة والسلام کی شکل بناکر اس کے سامنے پیش کی جائے گی۔ فی ہذا الرجل أي فی شأنہ واللام للعہد الذہني وفي الإشارة إیماء إلی تنزیل الحاضر المعنويّ منزلة الصدريّ مبالغةً (مرقاة مع المشکاة، رقم: ۱۲۶) وفیہا (رقم: ۲۱۰) ․․․․․ ماکنت تقول في ہذا الرجل قیل یصوّر صورتہ علیہ الصلاة والسلام، فیشار إلیہ الخ۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایک مسلمان کے لیے صرف اتنا عقیدہ رکھنا کافی ہے کہ مرنے کے بعد قبرمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق سوال ہوگا، اس کی کیا کیفیت ہوگی اس کے درپے نہ ہونا چاہئے اور نہ موت کے بعد کی چیزوں کو اس دنیا کی چیزوں پر قیاس کرنا چاہئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند