• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 154385

    عنوان: كیا اس طرح كی حدیث ہے؟

    سوال: ایک شخص نے حضرت مولانا سید سلمان صاحب ندوی دامت برکاتہم کے حوالہ سے جمعہ کے خطبہ میں یہ بات نقل کی ہے کہ مسند احمد کی روایت میں ہے کہ کوئی شخص مسلمانوں میں تفرقہ بازی کرے تو اسے کھلی ماں بہن کی گالی دی جائے اور صراحت کے ساتھ، بنا جھجھک ایسا کیا جائے اس کی پوری اجازت ہے۔ اور اس کی دلیل میں حضرت مولانا سید سلمان ندوی دامت براکاتہم کی ویڈیو بھی دکھایا جس میں حضرت دامت برکاتہم نے بھی ایسا ہی فرمایا ہے، اور یہ روایت پیش کی ہے: کما في حدیث أبي بن کعب عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال من سمعتموہ یتعزی بعزاء الجاہلیة فأعِضّوہ بھن أبیہ ولاتکنوا رواہ أحمد۔ اور پھر کسی دوسرے شخص نے اس روایت کے ضعیف ہونے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ حضرت، درخواست ہے کہ رہنمائی فرمائیں کہ کیا یہ حدیث صحیح ہے؟ اور اگر صحیح ہے تو کیا ایسا عمل کرنا جائز ہے؟ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 154385

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:431-475/B=5/1439

    یہ حدیث شرح السنہ میں ہے، مشکاة شریف اور حدیث کی دیگر کتابوں میں بھی موجود ہے۔ یہ حدیث صحیح ہے اور اس کا محدثین نے یہ مطلب بتایا ہے کہ جب اپنے نسب پر یعنی اپنے آباء واجداد پر فخر کرے اور دوسروں کو ذلیل سمجھے اور دوسروں کے نسب وبرادری پر طعن کرے تو تم اس سے کہو کہ تمہارے آباء واجداد بھی تو پہلے کافر ومشرک اور زانی وشراب خور تھے اور ان میں جاہلیت کی تمام برائیاں پائی جاتی تھیں، تمہارے لیے جائز نہیں ہے کہ تم اپنے نسب وحسب پر فخر کرو اور دوسروں کو حقیر وذلیل سمجھو۔ (حاشیہ مشکاة: ۴۱۸) موجودہ رواج کے مطابق اسے گالی بکنا مراد نہیں ہے۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند