عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 15385
سوال
کرنے سے پہلے میں اپنا تعارف کرانا چاہتاہوں۔ میرا نام محمد امجد حسین ہے میں قاری
صدیق رحمة اللہ علیہ کے مدرسہ ہتھوڑا، باندہ، یوپی سے فارغ ہوں۔ میں کافی سال سے
پریشان ہوں۔ میرا سوال مندرجہ ذیل ہے: (۱)امام کی جہری قرأت میں سورہ فاتحہ
کے ختم پر مقتدی حضرات (آہستہ سے آمین) کہیں گے یا زور سے؟ کیا آپ صلی اللہ علیہ
وسلم نے صحابہ کو آہستہ سے آمین کہنے کا عمل بتایا تھا یا زور سے؟ دلیل کے ساتھ
جواب عنایت فرماویں۔ (۲)ناف
کے نیچے ہاتھ باندھنے کا حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے یا نہیں، اور کیا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ ناف کے نیچے ہاتھ باندھتے تھے؟ (۳)جس شخص نے قوی حدیث کو
جاننے کے بعد بھی ضعیف حدیث پرعمل کیا یا ضعیف حدیث اور قوی حدیث دونوں پر عمل کیا
تو کیا اتباع رسول کا تقاضا پوراحاصل ہوگا یا نہیں؟ حوالہ کے ساتھ جواب عنایت
فرمائیں۔
سوال
کرنے سے پہلے میں اپنا تعارف کرانا چاہتاہوں۔ میرا نام محمد امجد حسین ہے میں قاری
صدیق رحمة اللہ علیہ کے مدرسہ ہتھوڑا، باندہ، یوپی سے فارغ ہوں۔ میں کافی سال سے
پریشان ہوں۔ میرا سوال مندرجہ ذیل ہے: (۱)امام کی جہری قرأت میں سورہ فاتحہ
کے ختم پر مقتدی حضرات (آہستہ سے آمین) کہیں گے یا زور سے؟ کیا آپ صلی اللہ علیہ
وسلم نے صحابہ کو آہستہ سے آمین کہنے کا عمل بتایا تھا یا زور سے؟ دلیل کے ساتھ
جواب عنایت فرماویں۔ (۲)ناف
کے نیچے ہاتھ باندھنے کا حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے یا نہیں، اور کیا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ ناف کے نیچے ہاتھ باندھتے تھے؟ (۳)جس شخص نے قوی حدیث کو
جاننے کے بعد بھی ضعیف حدیث پرعمل کیا یا ضعیف حدیث اور قوی حدیث دونوں پر عمل کیا
تو کیا اتباع رسول کا تقاضا پوراحاصل ہوگا یا نہیں؟ حوالہ کے ساتھ جواب عنایت
فرمائیں۔
جواب نمبر: 15385
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1364=1402/1430/ل
(۱) سورہٴ فاتحہ کے ختم پر مقتدی حضرات سرًّا (آہستہ) سے آمین کہیں گے، حدیث شریف میں ہے: عن حجر بن عنبس عن وائل بن حجر قال سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إذا قرأ ولا الضآلین قال: آمین وخفض بھا صوتہ حضرت حجر بن عنبس حضرت وائل بن حجر سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے سنا ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ولا الضالین پڑھا تو آمین کہی اور اپنی آواز کو پست کرلیا (مصنف ابن ابی شیبہ) آمین بالسر کر روایت ترمذی شریف، ابوداوٴد شریف، مسند امام احمد بن حنبل، دار قطنی وغیرہ میں مذکور ہے، نیز اکثر صحابہ اور تابعین کا عمل آمین بالسر کہنے کا تھا، کما فی معارف السنن: ۲/۳۹۸، باب ما جاء فی التأمین۔
(۲) جی ہاں! ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کا حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے: قال في البدائع: ولنا ما روینا عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم أنہ قال ثلاث من سنن المرسلین من جملتہا وضع الیمین علی الشمال تحت السرة (بدئع الصنائع: ۱/۴۷۰، ط، زکریا دیوبند)
(۳) السنة ہي الطریقة المسلوکة في الدین پس جو طریقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو، اور اس پر امت کا عمل ہو وہ سنت کہلائے گا اور اس پر عمل کرنے سے سنت کا ثواب ملے گا، اور غیر ثابت شدہ امر یا منسوخ امر پر عمل کرنا سنت نہیں کہلائے گا، اور نہ ہی اس پر عمل کرنے سے سنت پر عمل کرنے کا ثواب ملے گا اگرچہ وہ حدیث باعتبار سند کے قوی ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند