• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 152603

    عنوان: درود ماہی صحیح ہے یا نہیں؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے ہاں درود ماہی بہت عام ہوا ہے ، کیا یہ درود ماہی صحیح ہے یا نہیں؟ اگر صحیح ہے تو کوئی حدیث کی کتاب کا حوالہ دیجئے ۔اور حدیث کو سند کے ساتھ ذکر ارسال فرمائیں ۔ چونکہ یہاں بعض مولوی حضرات اس سے منع فرماتے ہیں۔ اور بعض کہتے ہیں کہ اس کی فضیلت بہت زیادہ ہے ، درود ابراہیمی سے بھی۔ وضاحت فرمادیں۔ شکریہ درود ماہی جوکہ مندرجہ ذیل ہیں۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ محَمَّدٍ وَ عَلیٓ آلِ محمّدٍ خَیْرَ الْخَلائقِ وَاَفْضَلِ الْبَشَر وَ شَفِیعِ الاُمَمِ یَوْمَ الْحَشْرِ وَالنّشْر وَصَلِّ عَلیٰ سیّدِنَا محَمَّدٍ وَّ عَلیٰ سیّدنا محمَّدٍ بَعْدَ کلِّ مَعلومٍ لَکَ وَصلِّ عَلیٰ محَمَّدٍ وَبَارِک وسَلَّم عَلیٰ جَمِیْع الانبیاءِ والْمرسلینَ وَصلِّ عَلیٰ کلِّ الْملائِکةِ المُقَرَّبِیْنَ وَعَلیٰ عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِیْنَ وَسَلَّمْ تَسْلِیْماً کَثیراً کثِیراً بِرَحْمتک و بِفَضْلِکَ وَبِکَرْمِکَ یَا اکرمُ الاکرمیْنَ بَرحْمتِکَ یا ارحم الرَّاحمین یا قدیمُ یا دائمُ یا حییُّ یا قیُّوْمُ یا وِتْرُ یا اَحَدُ یا صَمَدُ یا من لَّمْ یُلِدْ وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّہ کُفُوًا اَحَدٌ بِرحمتکَ یَا اَرْحَمَ الرَّحمِینَ فضیلت:۔ ایک روز سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم مسجد نبوی میں تشریف فرما تھے کہ ایک اعرابی ایک برتن لے کر آیا اور تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھ دیا حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا اسمیں کیا ہے ؟ اعرابی نے جواب دیا۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین (3) روز سے اس برتن میں موجود مچھلی کو پکا رہا ہوں۔ لیکن آگ کا اس پر کچھ اثر نہیں ہوتا۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی اس کے راز کو اچھی طرح سے جان سکتے ہیں۔ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مچھلی سے پوچھا۔ تو کیوں نہیں پکتی؟ اللہ نے اسے قوت گویائی عطا کی۔ اور کہنے لگی۔ ایک روز میں پانی میں تیر رہی تھی کہ ایک آدمی درودد شریف پڑھنے کی آواز میرے کانوں میں پہنچی اور میں نے اور تو کچھ نہیں کیا البتہ میں وہ درود سنتی رہی۔ جہان دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ درود شریف پڑھ سناؤ۔ اس نے سنادیا۔ تو سیدعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ دنیا کی آگ تو کیا اسے دوزخ کی آگ بھی نہیں جلا سکتی۔ دوسری روایت اس طرح ہے کہ تجارتی بیڑہ سمندر میں جا رہا تھا کہ اس میں ایک عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی تھا۔ جو درود شریف پڑھتا رہتا تھا۔ وہ عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم اونچی آواز سے درود شریف پڑھنے لگا۔ جب مچھلی نے درود شریف سنا تو مست ہوگئی او ر جھومتی ہوئی اس آواز کے پیچھے آتی رہی ۔ اور درود شریف سنتی رہی۔ اتفاق سے وہی مچھلی ماہی گیر کے جال میں پھنس گئی۔ ماہی گیر اسے بیچنے کے لیے بازار آیا۔ ایک صحابی نے اس نیت سے خرید لی کہ پکا کر سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں نذر کروں گا۔ پکانے کے لیے چولہے پر چڑھایا اور آگ جلانا چاہی تو آگ نہ جلی۔ جب آگ جلائی جاتی وہ بجھ جاتی ، تھک ہار کر وہ خدمت بابرکت میں حاضر ہوا اور سارا ماجرا عرض کیا۔ سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دنیا کی آگ تو کیا اسے دوزخ کی آگ بھی نہیں جلاسکتی۔ نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اے علی! اس درود شریف کو لکھوں اور لوگوں کو سکھاؤ۔ انشاء اللہ یہ درود شریف پڑھنے والے پر دوزخ کی آگ حرام ہو جائے گی۔ اس درود کو درود ماہی کہتے ہیں۔ کیا خوب ! مچھلی ماہی گیر کے جال میں پھنس کر مرضرور گئی گر آگ مچھلی کو نہ جلا سکی۔

    جواب نمبر: 152603

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1094-1403/B=1/1439

    جو درود ماہی آپ نے سوال میں لکھا ہے اس کے الفاظ بعینہ کسی حدیث سے ثابت نہیں، یہ کسی کا اپنی طرف سے بنایا ہوا ہے۔ ویسے معنی کے اعتبار سے صحیح ہے لیکن جو فضیلت میں دو روایتیں آپ نے تحریر فرمائی ہیں وہ بے سند اور بالکل بے اصل ہیں۔ وہ قابل توجہ نہیں ہیں، دونوں جعلی اور من گھڑت روایتیں معلوم ہوتی ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند