• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 14914

    عنوان:

    مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ علماء و محدثین کا جو شجرہ نسب ہوتا ہے اس کی کیا حیثیت ہے،برائے کرم اس پر روشنی ڈالیں؟ حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری رحمة اللہ علیہ جنھوں نے ابو داؤد کی شرح او رالمہند علی المفند لکھی ہے ان کا جامع ترمذی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک شجرہ حدیث بتادیں؟

    سوال:

    مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ علماء و محدثین کا جو شجرہ نسب ہوتا ہے اس کی کیا حیثیت ہے،برائے کرم اس پر روشنی ڈالیں؟ حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری رحمة اللہ علیہ جنھوں نے ابو داؤد کی شرح او رالمہند علی المفند لکھی ہے ان کا جامع ترمذی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک شجرہ حدیث بتادیں؟

    جواب نمبر: 14914

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1438=1193/د

     

    شجرہٴ نسب تو خاندانی سلسلہ نسب کو کہا جاتا ہے، جن لوگوں کے پاس خاندانہ سلسلہ نسب کا شجرہ موجود ہوتا ہے وہ اپنے نسبی انتساب میں اس کا ذکر کرتے ہیں۔ غالباً آپ کی مراد سلسلہ سند ہے۔ تو محدثین کے یہاں سلسلہ سند کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس عالم نے حدیث اپنے کس استاذ سے پڑھی ہے، اس نے کس استاذ سے اسی طرح سلسلہ بسلسلہ اس کی انتہا کس صحابی تک پہنچتی ہے جنھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست حدیث سنی ہوتی ہے، اسے سلسلہ سند کہتے ہیں، اسی طرح بزرگان دین اور صوفیائے کے یہاں سلسلہ بسلسلہ تعلیم وتزکیہ حاصل کرنے کی سند ہوتی ہے، اسے شجرہٴ طریقت، یا طریقت کا سلسلہ کہا جاتا ہے۔

    مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری قدس سرہ کا حدیث میں سلسلہٴ سند درج ذیل ہے:

    مولانا خلیل أحمد عن مولانا مظہر نانوتوي عن مولانا مملوک علي نانوتوي عن أستاذہ مولانا رشید الدین خاں دہلوي عن مولانا شاہ عبدالعزیز صاحب محدث دہلوي عن حجة الإسلام مولانا شاہ ولي اللہ محدث دہلوي عن الشیخ أبوالطاہر المدني عن أبیہ الشیخ إبراہیم الکردي عن الشیخ المزّاحي عن الشہاب أحمد السبکي عن الشیخ النجم الغیطي عن الزین زکریا عن العز عبد الرحیم عن الشیخ عمر المراغي عن الفخر البخاري عن عمر بن طبرزد البغدادي ۔

    اس کے آگے کا سلسلہٴ سند ترمذی شریف میں لکھا ہوا ہے، اور امام ترمذی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک ہرحدیث کا سلسلہ سند اُس حدیث کے ساتھ مذکور ہے۔

    مولانا خلیل احمد سہارنپوری قدس سرہ کا سلسلہ سند اس کے علاوہ اور بھی ہے جو مفصلاً تذکرة الخلیل میں مذکور ہے، بوقت ضرورت اسے ملاحظہ فرمالیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند