• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 147618

    عنوان: ”من کنت مولاہ فعلی مولاہ“ کیا یہ حدیث ہے؟

    سوال: علماء اہل سنت نے اپنی کتب میں ذکر کیا ہے کہ حافظ ابو بکر خطیب بغدادی نے عبداللہ بن علی بن محمد بن بشران سے ، انہوں نے حافظ علی بن عمر دارقطنی سے انہوں نے ابی نصر جشون خلال سے انہوں نے علی بن سعید رملی سے انہوں نے حمزہ بن ربیعہ سے انہوں نے عبداللہ بن شوذب سے انہوں نے مطر وارق سے انہوں نے شہر بن حوشب سے انہوں نے ابوھریرہ سے کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا: جو شخص اٹھارہ ذی الحج کو روزہ رکھے ،اللہ اسے ساٹھ مہینوں کے روزوں کا ثواب عطا فرمائے گا.یہی غدیر خم کا وہ دن ہے جب نبی اعظم (ص) نے علی بن ابی طالب کا ہاتھ پکڑ کر ارشاد فرمایا: کیا میں مومنوں کا ولی نہیں ہوں؟ سب نے کہا : ہاں ! اے اللہ کے رسول ! تب آپ (ص) نے فرمایا : جس کا میں مولا ہوں اس کا علی مولا ہے ،یہ سن کر عمر بن خطاب بولے مبارک ہو ! مبارک ہو! اے فرزند ابو طالب آپ میرے اور ہر مسلمان کے مولا ہوگئے .اس وقت اللہ تعالی نے یہ آیت نازل ہوئی:آج میں نے تمھارے دین کو کامل کرد یا ہے ۔اس حدیث کو حافظ بغدادی نے ایک اور سند کے ساتھ علی بن سعید رملی سے بھی نقل کیا ہے ۔(تاریخ بغداد ، ج 9 ،ص ۔ محترم سوال میرا یہ ہے کہ کیا یہ روایت صیحح ہے کہ غدیر خم کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روزے کا اہتمام کرتے تہے اور عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ کو مبارکباد دی ہے غدیر خم کے واقعے پر؟

    جواب نمبر: 147618

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 438-783/L=7/1438

    یہ روایت صحیح نہیں ہے نیز ۱۸/ ذی الحجہ کو روزہ رکھنا یہ شیعوں کا بیان کردہ مسئلہ ہے، کسی پیغمبر یا امام نے بالخصوص اس دن نہ روزہ رکھا ہے، اور نہ اس کا ثواب بیان کیا ہے، اسی طرح غدیر خم کے نام پر عید منانا بھی شیعوں کا من گھڑت مسئلہ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند