• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 146779

    عنوان: حضرت وحشی رضی اللہ عنہ کے بارے میں آپ نے كیا فرمایا تھا؟

    سوال: میں نے پڑھا ہے حضرت وحشی رضی اللہ عنہ کے بارے میں کہ جب وہ اسلام قبول کر لیے تھے تو اس کے بعد محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے شہید کرنے کا پورا واقعہ پوچھا پھر انہوں نے ساری بات بتائی اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ”تم اپنا چہرہ مجھ سے چھپا لو میں تمہیں آئندہ کبھی نہ دیکھوں“ اس کے بارے میں ہمارے یہاں ایک صاحب کہہ رہے تھے کہ یہ صحیح نہیں ایسا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہیں کہہ سکتے تو اس کے بارے میں کیا صحیح ہے کیا غلط ہے؟ اس کی وضاحت کر دیجئے حوالے کے ساتھ۔

    جواب نمبر: 146779

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 230-202/N=4/1438

     

    صحیح بخاری شریف (کتاب المغازی، باب قتل حمزة، ص ۵۸۳، مطبوعہ: مکتبہ اشرفیہ دیوبند) میں ہے: جعفر بن عمرو بن امیہ ضمری سے روایت سے ہے کہ عبید اللہ بن عدی بن خیار نے وحشی (رض) سے حضرت حمزة (رض) کے قتل کا واقعہ دریافت کیا، اس واقعہ کو بیان کرنے کے بعد وحشی (رض) نے فرمایا کہ جب میں طائف سے سفیر کی حیثیت سے مسلمان ہوکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کہ تو وحشی ہے؟ وحشی (رض) نے فرمایا: جی ہاں! حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم نے ہی حمزہ کو قتل کیا تھا؟ انہوں نے فرمایا: مجھ سے وہ کام ہوگیا جوآپ کو معلوم ہوا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فھل تستطیع أن تغیب وجھک عنی؟ کیاتم اپنا چہرہ مجھ سے غائب رکھ سکتے ہو؟ یعنی: کیا یہ ہوسکتا ہے کہ تم میرے سامنے نہ آوٴ؟ وحشی (رض) فرماتے ہیں کہ میں وہاں سے چلا گیا، پھر جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مسیلمہ کذاب نے نبوت کا جھوٹا دعوی کیا تو میں نے اسے قتل کرکے حضرت حمزہ (رض) کے قتل کا کفارہ ادا کیا؛اس لیے یہ واقعہ صحیح ہے ، اس میں کچھ شک شبہ کرنے کی ضرورت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند