• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 145691

    عنوان: یومِ عاشوراء کو دسترخوان وسیع کرنے پر کونسی حدیث ہے؟

    سوال: یومِ عاشوراء کو اپنے و عیال پر دسترخوان کے وسیع کرنے کے سلسلہ میں کونسی حدیث سے استدلال کیا جاتا ہے ؟ عربی متن بحوالہ نقل کرنے کے بعد یہ بھی بتائیں کہ اُس حدیث کی سند کس حد تک مضبوط ہے ۔ نیز یہ بھی بیان فرمادیں کہ کیا شبِ برأت کے ثبوت کے سلسلہ میں علماء کا جس طرح اختلاف رہا ہے (چنانچہ حضرت مفتی رشید احمد صاحب گنگوہی رحمة اللّٰہ علیہ نے لکھا ہے کہ شبِ برأت کی کوئی حقیقت ہی نہیں ہے ) کیا دس محرم کو اپنے و عیال پر دسترخوان کو وسیع کرنے کے سلسلہ میں بھی علمائے کرام کا ایسا ہی اختلاف ہے کہ کوئی اِس کو مانتے اور اُس کے اہتمام کو ترجیح دیتے ہیں اور کوئی اِس کا سرے سے انکار ہی کردیتے ہیں؟

    جواب نمبر: 145691

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 72-1382/H=1/1439

    حضرت مفتی رشید احمد صاحب گنگوہی رحمة اللہ علیہ سے مراد کون بزرگ ہیں؟ عالم ربانی شیخ المشائخ حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی رحمة اللہ تعالیٰ علیہ مراد ہیں یا حضرت مولانا مفتی رشید احمد صاحب قدس سرہ لدھیانوی صاحب احسن الفتاوی مراد ہیں؟ خیر جو بھی مراد ہوں انھوں نے کہاں لکھا ہے کہ شبِ براء ت کی کوئی حقیقت ہی نہیں، اس کا پورا حوالہ لکھیں باوجود تلاش کے ہمیں یہ الفاظ کہیں نہ ملے ۔

    احسن الفتاوی میں ہے ”اخرج حافظ الاسلام الزین العراقی فی أمالیہ عن طریق البیہقي أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال من وسع علی عیالہ وأہلہ یوم عاشوراء وسع اللہ علیہ سائر سنة“ (الحدیث)اس حدیث کی سب اسناد اگرچہ ضعیف ہیں مگر باہم مل کر قوی ہوجاتی ہیں نیز فضائل میں ضعیف حدیث پر بھی عمل کرنا جائز ہے، البتہ اس میں دیگر قبائح کی وجہ سے احتراز کرنا چاہیے اور قبائح کی بندہ کے رسالہ منکراتِ محرم (جو ج۱ص۹۳۵میں بعنوان ”دسویں محرم میں اہل عیال پر وسعتِ رزق“ قدرے تفصیل سے ہے ) میں ہے۔ اھ ج۱/ ۵۱۳۔

    اگر آپ کے پاس احسن الفتاوی جلد اول ہے تو دونوں مقامات کا بغور مطالعہ کرلیں پھر جو کچھ معلوم کرنے کی ضرورت سمجھیں اس کو لکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند