عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 145379
جواب نمبر: 145379
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 024-028/SN=2/1438
صحیح بن خزیمہ (رقم: ۸۹۲) شرح مشکل الاثار (رقم: ۵۷۶۲) مستدرک للحاکم (رقم: ۸۴۰۸) وغیرہ میں اس مضمون کی روایت آئی ہے؛ لیکن ان سب کے اخیر میں یہ مضمون ہے کہ میں نے اس میں سے لینا چاہا؛ لیکن میرے اوپر ”وحی“ آئی کہ پیچھے ہٹو چنانچہ میں پیچھے ہٹ گیا الخ ۔ (۱)
آپ نے سوال کے اخیر میں جو مضمون ذکر کیا ، اس مضمون کے ساتھ کوئی روایت کافی تلاش کے باوجود نہیں ملی، روایت کے الفاظ یہ ہیں: عن أنس بن مالک قال: صلینا مع رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - صلاة الصبح، قال: نبینا ہو في الصلاة مدّ یدہ، ثم اخّرہا، فلمّا فرغ من الصلاة، قُلنا یا رسول اللہ! صنعت في صلاتک ہذہ مالم تصنع في صلاة قبلہا قال إني رأیت الجنة مد عرضت علي، ورأیت فیہا ․․․․․․ قطوفہا دانیة بہا کالدباء، فأردت أن أتناول منہا فأوحي إلیہا أن استأخري فاستأخرت الحدیث (صحیح بن خزیمة، رقم: ۸۹۲) وفي بعض الروایات: فأوحي إلي، أن استاخر، فاستأخرت (مستدرک للحاکم، رقم: ۸۴۰۸، والشریعة للأجری، رقم: ۹۴۰)۔
------------------------
(۱) بعض روایت اس کے بجائے یہ ہے جنت کے خوشے کو پیچھے ہٹنے کا حکم ہوا چنانچہ وہ پیچھے ہٹ گیا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند