• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 12893

    عنوان:

    یہاں لندن میں ایک بہت بڑے بزرگ ہیں جو کہ ولسال میں رہتے ہیں، جن کا نام حضرت مولانا محمد حسن صاحب بڈھانوی دامت برکاتہم ہے۔ان کے پاس حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمة اللہ علیہ کی طرف سے لسائر الکتب والفنون المتداولة کی تحریری اجازت موجود ہے۔نیز ان کے پاس حضرت مولانا زکریا کاندھلوی رحمةاللہ علیہ کی طرف سے حدیث کی تحریری اجازت بھی ہے۔ اس لیے لندن، انڈیا، پاکستان، بنگلہ دیش وغیرہ کے بہت سارے علمائے کرام ان کے پاس اجازت کے لیے جاتے ہیں۔ برائے کرم آپ مجھ کو بتادیں کہ جو اجازت ان کے پاس ہے اس کی کیا خاصیت ہے؟ (۲)علمائے کرام حدیث وغیرہ کی اجازت کیوں لیتے ہیں اور اس کا فائدہ کیا ہے؟

    سوال:

    یہاں لندن میں ایک بہت بڑے بزرگ ہیں جو کہ ولسال میں رہتے ہیں، جن کا نام حضرت مولانا محمد حسن صاحب بڈھانوی دامت برکاتہم ہے۔ان کے پاس حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمة اللہ علیہ کی طرف سے لسائر الکتب والفنون المتداولة کی تحریری اجازت موجود ہے۔نیز ان کے پاس حضرت مولانا زکریا کاندھلوی رحمةاللہ علیہ کی طرف سے حدیث کی تحریری اجازت بھی ہے۔ اس لیے لندن، انڈیا، پاکستان، بنگلہ دیش وغیرہ کے بہت سارے علمائے کرام ان کے پاس اجازت کے لیے جاتے ہیں۔ برائے کرم آپ مجھ کو بتادیں کہ جو اجازت ان کے پاس ہے اس کی کیا خاصیت ہے؟ (۲)علمائے کرام حدیث وغیرہ کی اجازت کیوں لیتے ہیں اور اس کا فائدہ کیا ہے؟

    جواب نمبر: 12893

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 805=622/ل

     

    (۱) (۲) اجازت دینے والا اگر کسی بزرگ عالم سے اجازت حاصل کیے ہوئے ہو تو اس سے اجازت لینے کا مقصد اپنے سلسلے کو ان بزرگ تک پہنچانا ہوتا اور ان بزرگ کی نسبت حاصل کرنا ہوتا ہے، یعنی حصول برکت کے لیے ایسا کیا جاتا ہے، نیز اگر کسی کی سند عالی نہ ہو تو اس کی وجہ سے اس کی سند بھی عالی ہوجاتی ہے، محدثین کے یہاں اس کی بہت اہمیت ہے۔ حدیث وغیرہ کی اجازت لینے کا ایک مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ دوسروں کو بھی اجازت دینے کا مجاز ہوجاتا ہے، ابتدائی دور میں جب کہ احادیث کی کتابیں شائع نہیں ہوئی تھیں، اس وقت سند کے ذکر سے ایک مقصد یہ بھی ہوتا تھا کہ احادیث کی صحت وسقم کا پتہ چل سکے، اب یہ مقصد نہیں رہا، البتہ اپنی سند کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچانے کا سلسلہ امت میں آج بھی جاری ہے۔ اور اسی مقصد سے بزرگوں سے اجازت لی جاتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند