• معاشرت >> ماکولات ومشروبات

    سوال نمبر: 9815

    عنوان:

    ہم ہیں انڈین لیکن سعودی عربیہ میں ہی پیداہوئے اور یہیں پرورش ہوئی۔ الحمد للہ یہاں بہت سارے فیملی دوست بھی ہیں، اور پڑوسی بھی بہت ہیں جو ہمیں اپنے گھر پر بہت بلاتے ہیں ۔ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں پر بہت سی نہیں بلکہ اکثر بیسک اسنیک اورفوڈ آئٹم (کھانے کی اشیاء)ایسے ہیں جو کہ یا تو حرام ہیں یا مشکوک۔ (اس پر اطلاع ہم نے muslimconsumergroup.comسے لی ہے)۔ اب سوال یہ ہے کہ چونکہ ہمارے اوپر دعوت فرض ہے اور اپنے اخلاق سے سب کو اس کام کی طرف کھینچنا ہے لیکن ایک حرام کا لقمہ ہمیں چالیس دن اللہ سے بہت دور کردیتاہے۔ یعنی نہ دعا قبول نہ نماز قبول تو ایسی حالت میں کیا کرنا چاہیے؟وہ لوگ ہمارے پاس آتے آتے اور بلاتے بلاتے تھک کر ہم سے کٹ بھی سکتے ہیں پھر دعوت کا کام کہاں گیا اور سب سے ضروری پڑوسی کا حق ہے۔ کیا ہوگا اگر اتنے بلانے پر ہم نہ جائیں؟ اگر کوئی آسانی سے اس کھانے کی پریشانی کو مان جائے تو کوئی پریشانی نہیں لیکن یہاں سب کہتے ہیں کہ مسلمان ملک ہے اور یہاں کی حکومت ہر چیز چیک کرکے امپورٹ (درآمد)کرتی ہے۔ برائے کرم کوئی حل بتائیں۔

    سوال:

    ہم ہیں انڈین لیکن سعودی عربیہ میں ہی پیداہوئے اور یہیں پرورش ہوئی۔ الحمد للہ یہاں بہت سارے فیملی دوست بھی ہیں، اور پڑوسی بھی بہت ہیں جو ہمیں اپنے گھر پر بہت بلاتے ہیں ۔ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں پر بہت سی نہیں بلکہ اکثر بیسک اسنیک اورفوڈ آئٹم (کھانے کی اشیاء)ایسے ہیں جو کہ یا تو حرام ہیں یا مشکوک۔ (اس پر اطلاع ہم نے muslimconsumergroup.comسے لی ہے)۔ اب سوال یہ ہے کہ چونکہ ہمارے اوپر دعوت فرض ہے اور اپنے اخلاق سے سب کو اس کام کی طرف کھینچنا ہے لیکن ایک حرام کا لقمہ ہمیں چالیس دن اللہ سے بہت دور کردیتاہے۔ یعنی نہ دعا قبول نہ نماز قبول تو ایسی حالت میں کیا کرنا چاہیے؟وہ لوگ ہمارے پاس آتے آتے اور بلاتے بلاتے تھک کر ہم سے کٹ بھی سکتے ہیں پھر دعوت کا کام کہاں گیا اور سب سے ضروری پڑوسی کا حق ہے۔ کیا ہوگا اگر اتنے بلانے پر ہم نہ جائیں؟ اگر کوئی آسانی سے اس کھانے کی پریشانی کو مان جائے تو کوئی پریشانی نہیں لیکن یہاں سب کہتے ہیں کہ مسلمان ملک ہے اور یہاں کی حکومت ہر چیز چیک کرکے امپورٹ (درآمد)کرتی ہے۔ برائے کرم کوئی حل بتائیں۔

    جواب نمبر: 9815

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 49=49/ ل

     

    اگر کسی کھانے کے بارے میں یقین سے معلوم ہو کہ یہ حرام ہے تو اس کا کھانا بہرحال حرام ہوگا، ایسی صورت میں آپ ان کو حکمت سے سمجھاکر کھانے سے معذرت کردیں یا اگر حلال وحرام دونوں قسم کے کھانے ہوں تو حلال کھانا کھالیں اور حرام کو چھوڑدیں۔ اور اگر کھانا مشکوک ہو تو اس کے کھانے کی گنجائش ہوگی، البتہ نہ کھانا اولیٰ و بہتر ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند