• معاشرت >> ماکولات ومشروبات

    سوال نمبر: 9170

    عنوان:

    ہمارے کچھ دوست ایسے ہیں جن کی کمائی حرام کی ہے۔ کبھی ان سے ملنے کا موقع ملتا ہے اور وہ کچھ کھانے کو پیش کرتے ہیں، کیا وہ جائز ہوگا؟ او راگر ہم کھالیں اوراس قیمت کے برابر ہم ان کو کھلا دیں تو کیا حق ادا ہوجائے گا؟ (۲) ہمارے کچھ رشتہ داروں کی کمائی بھی حرام کی ہے، اگر ہم ان کے یہاں کھانا کھاکر کچھ پیسہ بطور تحفہ کے گھر والوں کو یا بچوں کو دے کر آجائیں تو کیا ایسا کرناصحیح ہے؟ (۳) ہمارے گھر میں چوری کی بجلی استعمال کرتے ہیں اور اس سے ہی کھانا پکاتے ہیں اورمیرا روزی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے،تو کیا میں اس کو استعمال کرسکتا ہوں، اور روزی ملنے کے بعد اس کو ترک کرسکتاہوں؟ اورمیں نے ہی اس اسٹوو کوخریدکر دیا ہے، مگر میرا مال نہیں لگاہے۔ کیا مجھے کچھ گناہ ہوگا؟ (۴) اگر دوسروں کے یہاں یا مسجد میں چوری کی بجلی استعمال ہوتی ہو تو کیا حکم ہے؟

    سوال:

    ہمارے کچھ دوست ایسے ہیں جن کی کمائی حرام کی ہے۔ کبھی ان سے ملنے کا موقع ملتا ہے اور وہ کچھ کھانے کو پیش کرتے ہیں، کیا وہ جائز ہوگا؟ او راگر ہم کھالیں اوراس قیمت کے برابر ہم ان کو کھلا دیں تو کیا حق ادا ہوجائے گا؟ (۲) ہمارے کچھ رشتہ داروں کی کمائی بھی حرام کی ہے، اگر ہم ان کے یہاں کھانا کھاکر کچھ پیسہ بطور تحفہ کے گھر والوں کو یا بچوں کو دے کر آجائیں تو کیا ایسا کرناصحیح ہے؟ (۳) ہمارے گھر میں چوری کی بجلی استعمال کرتے ہیں اور اس سے ہی کھانا پکاتے ہیں اورمیرا روزی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے،تو کیا میں اس کو استعمال کرسکتا ہوں، اور روزی ملنے کے بعد اس کو ترک کرسکتاہوں؟ اورمیں نے ہی اس اسٹوو کوخریدکر دیا ہے، مگر میرا مال نہیں لگاہے۔ کیا مجھے کچھ گناہ ہوگا؟ (۴) اگر دوسروں کے یہاں یا مسجد میں چوری کی بجلی استعمال ہوتی ہو تو کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 9170

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتویٰ: 1579=1322/ل

     

    (۱) (۲) آمدنی میں اکثر کا اعتبار ہوتا ہے، اگر آمدنی اکثر حلال کی ہے تو تمام پر حلال ہونے کا حکم لگایا جائے گا اور اگر اکثر آمدنی حرام کی ہے تو تمام مال پر حرام ہونے کا حکم لگے گا۔ پہلی صورت میں اس شخص کے یہاں کھانا ہیدہ لینا وغیرہ جائز ہوگا، اور دوسری صورت میں جب کہ اکثر آمدنی حرام کی ہو تو اس کے یہاں کھانا، ہدیہ لینا وغیرہ جائز نہیں ہوگا، اس لیے اگر آپ کے دوست کی اکثر کمائی حرام کی ہے تو آپ اس کے یہاں کھانا نہ کھائیں، کھالنے کے بعد اس کی تلافی اس قیمت کے بقدر ان کو کھلانے یا کچھ پیسہ بطور تحفہ اسکے گھروالوں یا بچوں کو دے کر آجانے سے نہیں ہوسکتی۔

    (۳، ۴) جس طرح اور چوری حرام وناجائز ہے، اسی طرح بجلی کی چوری بھی ناجائز و حرام ہے، خواہ وہ چوری مسجد میں کی جائے یا کہیں اور سب کا ایک ہی حکم ہے، اگر آپ نے اپنے والدین کی اطاعت میں اسٹوو خریدکر دیا ہے تو آپ پر کچھ وبال نہیں البتہ جو لوگ چوری کی بجلی سے اس کا استعمال کریں گے وہ گنہ گار ہوں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند