• معاشرت >> ماکولات ومشروبات

    سوال نمبر: 608759

    عنوان:

    بنا لباس مجامعت کا حکم

    سوال:

    میں یہ جانتا ھوں کہ بنا لباس ک مباشرت غلط ہے لیکن نییت یہ ہو کہ کپڑے پپہ نہ لگ جائے گندگی جسے دھونا پڑے جس سے وقت بچے، کیوں کہ ایسے کپڑوں کو بہت زیادہ صاف کرنے کی ضرورت ہوتی ہے سس لیے اگر دونوں ہی اندھیرے میں ہوں اور کچھ نا دیکھیں تو ایسی حالت میں مباشرت کرسکتے ہیں یا نہیں؟ یا دوسرے ذرائع بتائیں گندگی سے بچنے کے لیے۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 608759

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:471-212/B-Mulhaqa=6/1443

     مباشرت کے وقت پورے بدن کا چھپا ہوا ہونا ضروری نہیں ہے؛ہاں بدن کا واجب الستر حصہ چھپانا مستحب واولی ہے، اندھیرے ہی میں کیوں نہ مباشرت کی جائے؛ احادیث میں ہمبستری کے دوران بالکلیہ برہنہ ہونے سے منع فرمایا ہے، اس لیے بدن پر مختصر کپڑا رکھ کر مباشرت کرلیا کریں یا پھر اوپر سے کوئی چادر وغیرہ ڈال لیاکریں، ایسی صورت میں بنالباس بھی مباشرت کرنا بلاکراہت جائز ہوجائے گا۔

    (ومن عرسہ وأمتہ الحلال)...(إلی فرجہا) بشہوة وغیرہا، والأولی ترکہ لأنہ یورث النسیان، (قولہ والأولی ترکہ) قال فی الہدایة: الأولی أن لا ینظر کل واحد منہما إلی عورة صاحبہ لقولہ - علیہ الصلاة والسلام - إذا أتی أحدکم أہلہ فلیستتر ما استطاع ولا یتجردان تجرد العیر ولأن ذلک یورث النسیان لورود الأثر، وکان ابن عمر - رضی اللہ تعالی عنہما - یقول: الأولی أن ینظر لیکون أبلغ فی تحصیل معنی اللذة اہ لکن فی شرحہا للعینی أن ہذا لم یثبت عن ابن عمر لا بسند صحیح ولا بسند ضعیف، (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 9/ 527، کتاب الحظر والإباحة، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند