• معاشرت >> ماکولات ومشروبات

    سوال نمبر: 607910

    عنوان:

    پانی کے کون کونسے جانور حلال ہیں؟

    سوال:

    سوال یہ ہے کہ پانی میں رہنے والی مچھلیاں جھینگا اور بہت ساری اشیاء میں سے کن کن چیزوں کو کھانا جائز ہے یا مکروہ یا حلال و حرام ہے ؟

    برائے مہربانی جلد از جلد اس کا جواب دیں قرآن و حدیث کی روشنی میں امام ابوحنیفہ رحمة اللہ تعالی کے مطابق۔

    جواب نمبر: 607910

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:211-139/H-Mulhaqa=5/1443

     احناف کے نزدیک پانی کے جانوروں میں صرف مچھلی (اپنی تمام اقسام کے ساتھ) حلال ہے، دوسرا کوئی جانور حلال نہیں، اور مچھلیوں میں بھی جو مچھلی طبعی موت مرکر پانی کے اوپر الٹی تیرنے لگے، وہ مکروہ وناجائز ہے، اور جھینگا کے سلسلہ میں اکابر علمائے دیوبند کا اختلاف ہے؛ بعض اسے مچھلی کی قسم مان کر جائز کہتے ہیں اور بعض کیڑا مان کر ناجائز کہتے ہیں اور احوط نہ کھانا ہے۔

    قلت: أفتکرہ کل شیء في البحر أو في الماء سوی السمک؟ قال:”نعم، أکرہ أکلہ“ (کتاب الأصل للإمام محمد، کتاب الصید والذبائح، باب صید السمک وما یحل مما في البحر وصید الجراد، ۵: ۳۷۲، ط: وزارة الأوقاف والشوٴون الإسلامیة، قطر)۔

    جمیع ما في البحر من الحیوان یحرم أکلہ إلا السمک خاصة؛ فإنہ یحل أکلہ إلا ما طفا منہ ……کذا في البدائع (الفتاوی الھندیة، کتاب الذبائح، الباب الثاني في بیان ما یوٴکل من الحیوان ومالا یوٴکل، ۵: ۲۸۹، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)۔

    جمیع ما في البحر (من الحیوان) مُحرَّم الأکل إلا السمک خاصة؛ فإنہ یحل أکلہ إلا ما طفا منہ وھذا قول أصحابنا رضي اللہ عنھم (بدائع الصنائع، أول کتاب الذبائح والصیود، ۶: ۱۸۳، ط: دار الحدیث، القاھرة)۔

    ولایوٴکل من حیوان الماء إلا السمک بأنواعہ کالجریث والمارماھي ولا یوٴکل الطافي منہ (ملتقی الأبحر مع المجمع والدر، کتاب الذبائح، ۴: ۱۶۲، ۱۶۳، ط: دار الکتب العلمیة، بیروت)۔

    و(لا) یحل (حیوان مائي إلا السمک) الذي مات بآفة ولو متولداً في ماء نجس…… (غیر الطافي) علی وجہ الماء الذي مات حتف أنفہ وھو ما بطنہ من فوق إلخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الذبائح، ۹: ۴۴۴، ۴۴۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند