معاشرت >> ماکولات ومشروبات
سوال نمبر: 607446
ٹیسٹنگ پاوٴڈر (اجینو موٹو)کا حکم
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ ٹیسٹنگ پاؤڈر حلال ہے یا حرام؟ جبکہ میں نے اس بارے میں تحقیق کی تو پتہ چلتا ہے کہ یہ حرام ہے ...میری تحقیق کے مطابق حسب ذیل تفصیلات ہیں.... Tasting powder / Aginomoto کے حرام ہونے کے بارے میں تحقیق...... اس کی تیاری میں استعمال ہونیوالی اشیاء حسب ذیل ہیں... گنے کا مولیاسیس، glutamic acid, پانی وغیرہ...اور glutamic acid کی تیاری کے لئے lunchion meat کی ضرورت ہوتی ہے جو سور کے گوشت pork سے تیار کیا جاتا ہے ... اسکی تصدیق کیلئے preparation OF glutamic acid aur preparation OF aspartic acid کو تفصیلاً یو ٹیوب پر دیکھیں.... اسلامی تاریخ میں گورنر حجاج بن یوسف کی طرح جس نے مستجاب الدعواة شخصیات کو حرام کھلایا تھا جو اسک ے لئیے درد سر بنے ہوئے تھے تاکہ یہ اپنی من مانی کرلے اور وہ کامیاب بھی ہوا تھا. ٹھیک اسی طرح یہ یہودی ساری دنیا کی آنکھ میں خصوصاً امت مسلمہ کی آنکھوں میں دھول جھونک کر دنیا کے ہر شخص کے منہ میں حرام داخل کرکے حکومت کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں... Glutamic acid ٹیسٹنگ پاؤڈر کی شکل میں اور Aspartic acid کی شکل میں دنیا کی تمام سافٹ ڈرنکس، آئسکریم، چاکلیٹس، ملک میڈ، ملک پاؤڈر وغیرہ.... اللہ سبحانہ تعالیٰ ہم سب کوحلال کی شکل میں حرام لقمہ سے بچائے . آمین ثم آمین...
ملک بیرون ملک کے کئی مفتیان اکرام نے اسکو بلا تحقیق حلال قرار دے دیا ہے ..... اب آپ حضرات اس حساس مسئلہ پر نظر ثانی فرماکر فتویٰ جاری فرمائیں جزاک اللہ خیر....
جواب نمبر: 607446
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:111-32/H-Mulhaqa=5/1443
ٹیسٹنگ پاوٴڈر کی تیاری میں سور کے گوشت سے تیار کی گئی کسی چیز کی ضرورت ہوتی ہے، اس کے بغیر ٹیسٹنگ پاوٴڈر تیار نہیں ہوتا، یہ تحقیق طلب بات ہے، نیز سور کے گوشت سے تیار کردہ یہ چیز ٹیسٹنگ پاوٴڈر کی تیاری میں کیا رول ادا کرتی ہے؟ یعنی: یہ اُس کا جزو بنتی ہے یا کچھ اور؟ اس کی بھی تحقیق ضروری ہے ، اور کسی بھی چیز کی تحقیق کے لیے اس کے اجزا اور طریقہ کار کا معتمد ذرائع سے جاننا ضروری ہے، محض یوٹیوب کی معلومات پر بھروسہ کرنا کافی نہیں بالخصوص کسی چیز کی حلت وحرمت کے باب میں؛ کیوں کہ یوٹیوب ایک عام پلیٹ فارم ہے، جہاں محققین و ماہرین ومحققین کے علاوہ دیگر لوگ بھی اپنی معلومات پیش کرتے ہیں ۔
ہمیں اب تک ٹیسٹنگ پاوٴڈر کے سلسلہ میں جو معلومات حاصل ہوئی ہیں، اُن کی روشنی میں فی الحال علی الاطلاق حرام کہنے میں توقف ہے؛ البتہ اگر کوئی بربنائے احتیاط اس کے استعمال سے گریز کرے اور جن چیزوں میں اس کا استعمال ہوا ہو، اُنھیں کھانے سے پرہیز کرے تو اس کے جواز میں کچھ شبہ نہیں؛ بلکہ یہ از قبیل تقوی وپرہیزگاری ہے۔
اور اگر صحیح ومعتبر تحقیق سے ثابت ہوجائے کہ ٹیسٹنگ پاوٴڈر میں کسی حرام یا ناپاک چیز کا استعمال ہوتا ہے اور کسی کیمیکل وغیرہ کے ذریعے شریعت کے اصول کے مطابق اس کی ماہیت کا انقلاب بھی نہیں ہوتا، تو ٹیسٹنگ پاوٴڈر حرام ہوگا اور کھانے پینے کی کسی چیز میں اس کا استعمال جائز نہ ہوگا۔
عن أبي الحوراء السعدي قال: قلت لحسن بن علي رضي اللّٰہ عنہ:ما حفظت من رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم؟ قال:حفظت من رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ”دع ما یریبک إلی ما لا یربیک؛ فإن الصدق طمانینة والکذب ریبة“،وفي الحدیث قصة، ھذا حدیث صحیح (الجامع للترمذي ،قبیل أبواب صفة الجنة، ۲:۷۸، ط: المکتبة الأشرفیة، دیوبند)
فی التاتر خانیة: من شک في إنائہ أو ثوبہ أو بدنہ أصابتہ نجاسة أو لا؟ فہو طاہر،وکذا الآبار والحیاض والحباب الموضوعة فی الطرقات ویستقی منھا الصغار والکبار والمسملون والکفار، وکذا ما یتخذہ أھل الشرک أو الجھلة من المسلمین کالسمن والخبز والأطعمة والثیاب اھ ملخصاً(رد المحتار، کتا ب الطھارة، قبیل: مطلب في أبحاث الغسل، ۱: ۲۸۳، ۲۸۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۱: ۵۰۱، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔
وجہ قول محمد أن النجاسة لما استحالت وتبدلت أوصافہا ومعانیہا خرجت عن کونہا نجاسة؛ لأنہا اسم لذات موصوفة، فتنعدم بانعدام الوصف، وصارت کالخمر إذا تخللت(بدائع الصنائع، کتاب الطھارة، ۱: ۲۴۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند