معاشرت >> ماکولات ومشروبات
سوال نمبر: 607235
جس دعوت کے حلال وحرام کا علم نہ ہو اس میں شرکت کرنا کیسا ہے؟
سوال : اگر کوئی شادی کی دعوت میں بلائے لیکن آپ کو پتا نہیں کہ روٹی حلال کی ہے یا حرام کی تو وہاں جانا جائز ہے ؟
جواب نمبر: 60723510-Nov-2021 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 335-249/M=04/1443
جب پتہ نہیں ہے کہ داعی نے حرام پیسے سے دعوت کی ہے یا حلال پیسے سے تو بلاوجہ حرام کا شبہ نہیں کرنا چاہئے، حسن ظن رکھنا چاہئے اور مسلمان کا معاملہ سداد پر محمول کرتے ہوئے، کھانا کھالینا جائز ہے بشرطیکہ طعام گاہ (کھانے کی جگہ) میں منکر کا ارتکاب نہ ہو رہا ہو، ہاں اگر یقینی ذریعہ سے معلوم ہوجائے کہ دعوت کرنے والے شخص کی کل یا اکثر آمدنی حرام پر مشتمل ہے اور وہ اسی حرام پیسے سے دعوت کررہا ہے تو پھر کھانا درست نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں
چائنا میں پی ایچ ڈی کے لیے رہ رہا ہوں۔ یہاں پر کھانے والی کافی چیزوں پر مشمولات
جو لکھے ہوتے ہیں ان کا ماخذ حلال اور حرام دونوں طرح کے ماخذ ہوسکتے ہیں اور ان
چیزوں کا ماخذ معلوم کرنا اتنا آسان نہیں۔ مجھ کو یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا کسی غیر
مسلم ملک میں بغیر تحقیق کے ایسی چیزیں استعمال کرسکتے ہیں؟ برائے مہربانی تفصیلی
جواب عنایت فرماویں۔
میں ناروے میں رہتا ہوں اورکچھ عرصہ قبل حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود صاحب ہماری دعوت پر ناروے تشریف لائے تھے۔ اور علامہ ڈاکٹر خالد محمود صاحب سے پتہ چلا تھا کہ حضرت مفتی نظام الدین صاحب نے مرغیوں کے مشین سے ذبح ہونے کے بارے میں ایک فتوی دیا تھا اور کچھ شرطوں کے ساتھ اس کے جواز کا فتوی دیا تھا۔ کیا آپ برائے مہربانی اس فتوی کی ایک نقل بندہ کو ارسال فرماسکتے ہیں۔ اللہ آپ کوجزائے خیر عطا فرمائے ،آمین۔
2305 مناظرہم ہیں انڈین لیکن سعودی عربیہ میں ہی پیداہوئے اور یہیں پرورش ہوئی۔ الحمد للہ یہاں بہت سارے فیملی دوست بھی ہیں، اور پڑوسی بھی بہت ہیں جو ہمیں اپنے گھر پر بہت بلاتے ہیں ۔ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں پر بہت سی نہیں بلکہ اکثر بیسک اسنیک اورفوڈ آئٹم (کھانے کی اشیاء)ایسے ہیں جو کہ یا تو حرام ہیں یا مشکوک۔ (اس پر اطلاع ہم نے muslimconsumergroup.comسے لی ہے)۔ اب سوال یہ ہے کہ چونکہ ہمارے اوپر دعوت فرض ہے اور اپنے اخلاق سے سب کو اس کام کی طرف کھینچنا ہے لیکن ایک حرام کا لقمہ ہمیں چالیس دن اللہ سے بہت دور کردیتاہے۔ یعنی نہ دعا قبول نہ نماز قبول تو ایسی حالت میں کیا کرنا چاہیے؟وہ لوگ ہمارے پاس آتے آتے اور بلاتے بلاتے تھک کر ہم سے کٹ بھی سکتے ہیں پھر دعوت کا کام کہاں گیا اور سب سے ضروری پڑوسی کا حق ہے۔ کیا ہوگا اگر اتنے بلانے پر ہم نہ جائیں؟ اگر کوئی آسانی سے اس کھانے کی پریشانی کو مان جائے تو کوئی پریشانی نہیں لیکن یہاں سب کہتے ہیں کہ مسلمان ملک ہے اور یہاں کی حکومت ہر چیز چیک کرکے امپورٹ (درآمد)کرتی ہے۔ برائے کرم کوئی حل بتائیں۔
2367 مناظراگر کوئی شخص ہم کو جھوٹا پانی یا کھانا کھانے کو پیش کرتا ہے جب کہ ہمارا دل کسی کا جھوٹا کھانے یا پینے کو گوارہ نہیں کرتاہے ۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اسلام میں جھوٹا کھانا پینا جائز ہے اور اس سے آپس میں محبت بڑھتی ہے۔ ایک ہی پلیٹ میں کھانا کھانا اورایک ہی گلاس میں پانی پینا یا پھر کسی کا بچا ہوا پانی پینا سنت ہے۔ کچھ لوگ ایک ہی گلاس میں کئی لوگوں کو پانی پلاتے ہیں۔ ایک گلاس میں ایک نے پانی پیا پھر اسی میں دوسرے نے پانی پیا یا پھر کسی کا بچا ہوا پانی یا چائے وغیرہ پی لی۔ جب کہطبی نقطہ نظر سے بھی کسی کا جھوٹا کھانے یا پینے سے بکٹیریا انفیکشن ہوسکتا ہے۔ جب کہ ہم کو کراہیت محسوس ہوتی ہے اور یہ بھی لگتا ہے کہ کسی کے منھ میں گوئی مرض بھی ہو سکتا ہے۔ اور پھر آج کے دور میں ماشاء اللہ پانی کی کوئی کمی بھی نہیں ہے۔ ایسے مسائل میں علمائے کرام کیا فرماتے ہیں؟ برائے کرم قرآن اور حدیث کی روشنی میں بتائیں کہ اگر ہمارا دل جھوٹا کھانے پینے کو گوارہ نہیں کرتا ہے اور کھانا پانی کی فراوانی ہے اس کی کوئی کمی نہیں ہے تو ایسی صورت میں ہم کو کیا کرنا چاہیے؟
8162 مناظرحرام آمدنی والے کے یہاں کھانا
6426 مناظر