• معاشرت >> ماکولات ومشروبات

    سوال نمبر: 602994

    عنوان:

    حرام آمدنی والے کے یہاں کھانا

    سوال:

    میری ساس اور میرے بہنوئی حرام کماتے ہیں۔ اگر مجھے ان کے گھر بلایا گیا تو ، کیا میں ان کی دعوت قبول کرسکوں گا؟ کیا ان کا کھانا میرے لئے حلال ہوگا؟

    2 ، حرام کی آمدنی میرے سسرال کے گھر حلال آمدنی میں شامل ہے ، اس معاملے میں یا میری بیوی اس گھر میں کھا سکتے ہو؟ کیا حلال ہوگا؟

    جواب نمبر: 602994

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:567-400/sn=7/1442

     (1) آپ کے بہنوئی کی غالب آمدنی اگر حرام ہو ،مثلا: سود، جوا، سٹہ یا ناجائز ملازمت سے حاصل شدہ ہو تو آپ ان کے یہاں کھانا نہ کھائیں، جائز نہیں؛ ہاں اگر وہ یہ صراحت کرے کہ کھانے کا نظم حلال رقم سے یا کسی سے قرض لے کر کیا ہے تو پھر کھانے کی گنجائش ہے ۔(2) مدار غالب کمائی پر ہے ، آپ کے سسرال کے اخراجات میں جورقم استعمال ہوتی ہے اگر اس کا غالب حصہ حلال آمدنی کاہے توکھانا کھانے کی گنجائش ہے ، اگر غالب حصہ حرام کمائی سے حاصل شدہ ہے تو آپ کے لئے یا آپ کی بیوی کے لئے وہاں کھانا کھانا شرعا جائز نہیں ہے الا یہ کہ کھانے کا نظم حلال آمدنی سے یا کسی سے قرض لے کر کیا گیا ہو۔

    آکل الربا وکاسب الحرام أہدی إلیہ أو أضافہ وغالب مالہ حرام لا یقبل، ولا یأکل ما لم یخبرہ أن ذلک المال أصلہ حلال ورثہ أو استقرضہ، وإن کان غالب مالہ حلالا لا بأس بقبول ہدیتہ والأکل منہا، کذا فی الملتقط.[الفتاوی الہندیة 5/ 343، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند، الہند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند