• معاشرت >> ماکولات ومشروبات

    سوال نمبر: 602823

    عنوان:

    بینک ملازم کی کمائی سے کھانا کھانا

    سوال:

    ایک طالب علم ہے جس کا بھائی بینک کا ملازم ہے کیا بھائی کی پیسے سے طالب علم اپنی ضروریات پوری کرسکتا ہے ؟

    جواب نمبر: 602823

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:540-162T/sn=7/1442

     اگر بینک میں بھائی کے ذمے سودی لکھا پڑھی یا سودی دستاویزات کی تکمیل وتوثیق جیسے کام ہیں تو ایسی ملازمت شرعاجائز نہیں ہے ، اگر (بھائی) کی غالب کمائی اسی ملازمت سے حاصل شدہ ہے تو طالب علم بھائی کے لئے ان سے ضروریات کے لئے پیسہ لینا شرعا جائز نہیں ہے ، طالب علم بھائی کو چاہئے کہ اپنی ضروریات کے لئے کوئی الگ نظم کرے ۔(مثلا والد صاحب اگر حیات ہوں توان سے تعاون کی درخواست کرے ، اگر ان کا انتقال ہوگیا ہے تو ترکہ والد سے اسے جوحصہ ملا ہے اس سے اخراجات پوری کرے یا پھر بینک ملازم بھائی سے درخواست کرے کہ وہ کسی سے قرض لے کر اس کی ضروریات کا نظم کرے ، نیز وہ ایسا بھی کرسکتا ہے کہ وہ خودکچھ کماکر اپنے اخراجات کا بندوبست کرے )

    نوٹ: اگر آپ غریب ومستحق زکاة ہیں اور بھائی آپ کو بہ طور تصدق رقم دیں تو لے سکتے ہیں۔

    آکل الربا وکاسب الحرام أہدی إلیہ أو أضافہ وغالب مالہ حرام لا یقبل، ولا یأکل ما لم یخبرہ أن ذلک المال أصلہ حلال ورثہ أو استقرضہ، وإن کان غالب مالہ حلالا لا بأس بقبول ہدیتہ والأکل منہا، کذا فی الملتقط․ (الفتاوی الہندیة 5/ 343، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند، الہند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند