• معاشرت >> ماکولات ومشروبات

    سوال نمبر: 5542

    عنوان:

    مفتی صاحب ! میرا ایک دوست ہے اس کا نام دانش ہے وہ کہتا ہے کہ اسلام میں بیئر پینا جائز ہے۔ وہ کہتا ہے کہ میں تو ہر مہینہ اپنے گھر والوں کو بیئر لاکر پلاتا ہوں اور ہمیں بھی یہی کہتا ہے کہ تم لوگ بھی اپنے گھر والوں کو پلایا کرو، یہمفید ہوتی ہے اور خون کو صاف کرتی ہے۔ جب کہ میں نے معلومات کی تو مجھے پتہ چلا کہ بیئر میں بھی الکوحل ہوتی ہے لیکن وہ کہتا ہے کہ میں جو بیئر لاتا ہوں اس میں لکھا ہوتا ہے کہ یہ الکوحل سے پاک ہے۔ برائے کرم آپ وضاحت کردیجئے ۔اور ایک بات اور بتایئے کہ کیا اسلام میں گٹکھا کھانا یا پان وغیرہ چبانا جائز ہے؟

    سوال:

    مفتی صاحب ! میرا ایک دوست ہے اس کا نام دانش ہے وہ کہتا ہے کہ اسلام میں بیئر پینا جائز ہے۔ وہ کہتا ہے کہ میں تو ہر مہینہ اپنے گھر والوں کو بیئر لاکر پلاتا ہوں اور ہمیں بھی یہی کہتا ہے کہ تم لوگ بھی اپنے گھر والوں کو پلایا کرو، یہمفید ہوتی ہے اور خون کو صاف کرتی ہے۔ جب کہ میں نے معلومات کی تو مجھے پتہ چلا کہ بیئر میں بھی الکوحل ہوتی ہے لیکن وہ کہتا ہے کہ میں جو بیئر لاتا ہوں اس میں لکھا ہوتا ہے کہ یہ الکوحل سے پاک ہے۔ برائے کرم آپ وضاحت کردیجئے ۔اور ایک بات اور بتایئے کہ کیا اسلام میں گٹکھا کھانا یا پان وغیرہ چبانا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 5542

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 635/ د= 587/ د

     

    آپ کے دوست کا کہنا درست نہیں ہے، بیئر میں بھی الکوحل کی اتنی مقدار ہوتی ہے جو مسکر ہونے کی وجہ سے حرام ہے، اس لیے بیئر کا پینا حرام ہے، ہماری معلومات تو وہ ہے جو اوپر لکھ دی گئی۔ آپ کے دوست جس بیئر کا استعمال درست بتلاتے ہیں اس کے اجزائے ترکیبی ہمیں نہیں معلوم اگر اس کے اجزائے ترکیبی میں مسکر شامل ہوگا تو وہ بھی حرام ہوگی۔

    (۲) گٹکھا کے اجزائے ترکیبی ہمیں نہیں معلوم، اگر اس کا کوئی جز نقصان دہ ہے تو اس کا استعمال مکروہ ہے، پان مباح ہے البتہ کوئی جزء زاید مقدار ہونے کی وجہ سے نقصان دہ ہو تو بوجہ نقصان اس کا استعمال باعث کراہت ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند