عنوان: وراثت مے بہنوں کا حصّہ
سوال: ہماری ساس کے بھائیوں نے باپ کی وراثت میں سے اپنی بہنوں کو حصّہ نہیں دیا. انکی ایک بہن جوانی میں طلاق شدہ ہوگئی تھی اور اکیلی تھی ، اس نے بہت اپنا حصّہ مانگا پر بھائیوں نے نہیں دیا، ساری بہنوں نے مشکل میں وقت نکالا . بھائیوں کے پاس بہت پیسہ تھا کیوں کہ باپ بہت بڑے زمیندار تھے بہت جائداد چھوڑی تھی، اب ہمارے شوہر اور ساس ہم کو انکے یہاں لے جانا چاہتے ہیں تو کیا انکے گھر کا کھانا ہمارے لئے حلال اور جائز ہے؟ہم نے مولانا طارق جمیل صاحب کے بیان میں سنا تھا کہ اگر بھائی بہنوں کو حصّہ نہ دے تو اسکا رزق حرام ہوجاتا ہے۔
جواب نمبر: 4377201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 218-211/N=3/1434
اگر وہ حلال آمدنی سے کھانا کھلائیں یا معلوم نہ ہو لیکن ان کی اکثر آمدنی حلال ہو تو ان کے گھر کا کھانا کھاسکتے ہیں، جائز ہے، عالمگیری (۵:۳۴۲ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند) میں ہے: أہدی إلی رجل شیئا أو أضافہ إن کان غالب مالہ من الحلال فلا بأس إلا أن یعلم بأنہ حرام․․․․ اھ
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند