• معاشرت >> ماکولات ومشروبات

    سوال نمبر: 3488

    عنوان:

    رات کو کھانے کے برتنوں کو ڈھکنے کا حکم دیاگیاہے اگر کوئی نادانستہ ڈھکنا بھول جائے تو کیا اس کا حکم ہوگا؟ (۲) اگریہ دھونے کے قابل ہوجیسے کٹے ہوئے پھل، گوشت یا دارچینی وغیرہ جائے تو کیاصرف اس کا دھونا کافی ہوگا؟ (ب) اگر یہ کوئی ایسی چیز ہوجس کے اوپر کے حصے کو پھینکے جاسکتے ہیں جیسے پنیر، کیک وغیرہ (ت) یا اگر وہ دھونے کے قابل نہ ہوجیسے شوربہ، بریڈ یا سیال شیٴ تو کیا اسے کھایا جانا چاہئے یا پھینک دینا چاہئے یا جانوروں کو کھلادینا چاہئے؟

    سوال:

    رات کو کھانے کے برتنوں کو ڈھکنے کا حکم دیاگیاہے اگر کوئی نادانستہ ڈھکنا بھول جائے تو کیا اس کا حکم ہوگا؟ (۲) اگریہ دھونے کے قابل ہوجیسے کٹے ہوئے پھل، گوشت یا دارچینی وغیرہ جائے تو کیاصرف اس کا دھونا کافی ہوگا؟ (ب) اگر یہ کوئی ایسی چیز ہوجس کے اوپر کے حصے کو پھینکے جاسکتے ہیں جیسے پنیر، کیک وغیرہ (ت) یا اگر وہ دھونے کے قابل نہ ہوجیسے شوربہ، بریڈ یا سیال شیٴ تو کیا اسے کھایا جانا چاہئے یا پھینک دینا چاہئے یا جانوروں کو کھلادینا چاہئے؟

    جواب نمبر: 3488

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 271/ ل=271 / ل

     

    رات کو برتن ڈھکنے کا جو حکم ہے وہ از قبیل ارشاد اور شفقتاً علی الامة ہے، یا استحبابی ہے وقال القرطبي: جمیع أوامر ھذا الباب من باب الإرشاد إلی المصلحة ویحتمل أن تکون للذب (مرقاة: ج۸ ص۲۳۱، امدادیہ پاکستان) ایک حدیث میں ہے برتنوں کو ڈھکاکرو اور مشکیزہ کو باندھا کرو کیونکہ سال میں ایک رات ایسی بھی ہوتی ہے جس میں وباء نازل ہوتی ہے اور جو برتن ڈھکے ہوئے نہیں ہوتے ہیں، یا جو مشکیزے بندھے ہوئے نہیں ہوتے ہیں اس میں وہ وبا سرایت کرتی ہے وفي رویت قال: غطوا الإناء وأوکوا السقاء فإن في السنة لیلة ینزل فیھا وباء لا یمر بإناء لیس علیہ غطاء أو سقاء لیس علیہ وکاء إلا نزل فیہ من ذلک الوباء (مشکوٰة: ج۱ ص۳۷۲) اس لیے آدمی کو برتین وغیرہ ڈھک کر سوناچاہیے لیکن اگر کوئی شخص نادانستہ ڈھکنا بھول جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔

    (۲) اوپر کے ذکر سے پتہ چلا کہ برتنوں کو نہ ڈھکنے کی وجہ سے وہ چیزیں جو اس کے اندر ہیں حرام نہیں ہوتیں اس لیے اگر کوئی ان اشیاء کو کھانا چاہے تو کھاسکتا ہے اور اگر دل نہ کرے تو جانوروں کو کھلادے، پھینک کر ضائع نہ کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند