• معاشرت >> ماکولات ومشروبات

    سوال نمبر: 30279

    عنوان: (۱ )کچھوا کھانا کیساہے؟ بیمار آدمی کو اگر دوائی سے آرام نہیں ہوتاہے تو کیا کچھوا کو دوائی کے طورپر کھانا جائز ہے؟ اس صورت میں کہ اس کے علاوہ کوئی اور چارا نہ ہو؟(۲) دوائی بھی ہو ، لیکن بہت مہنگی ہو یا حاصل کرنا مشکل ہو جب کہ کچھوا آسانی سے مل جائے تو کیا حکم ہے؟

    سوال: (۱ )کچھوا کھانا کیساہے؟ بیمار آدمی کو اگر دوائی سے آرام نہیں ہوتاہے تو کیا کچھوا کو دوائی کے طورپر کھانا جائز ہے؟ اس صورت میں کہ اس کے علاوہ کوئی اور چارا نہ ہو؟(۲) دوائی بھی ہو ، لیکن بہت مہنگی ہو یا حاصل کرنا مشکل ہو جب کہ کچھوا آسانی سے مل جائے تو کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 30279

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م):439=439-3/1432

    کچھوا کھانا درست نہیں ہے۔ دوائی کے طور پر ایسی مجبوری میں گنجائش ہے، جب کہ جائز متبادل دوا موجود نہ ہو اور مسلمان دین دار تجربہ کار ماہر ڈاکٹر تجویز کردے کہ کچھوا کھانے ہی سے شفایابی ہوسکتی ہے تو ایسی صورت میں بقدر ضرورت استعمال کی اجازت ہے۔ وہل یجوز شرب العلیل من الخمر للتداوي فیہ وجہان: کذا ذکرہ الإمام التمرتاشي وکذا في الذخیرة وما قیل إن الاستشفاء بالحرام حرام غیر مجری علی إطلاقہ وإن الاستشفاء بالحرام إنما لا یجوز إذا لم یعلم أن فیہ شفاء وأما إذا علم ولیس لہ دواء غیرہ یجوز إھ (شامي)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند