معاشرت >> ماکولات ومشروبات
سوال نمبر: 27225
جواب نمبر: 27225
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 1814=1317-1/1432
حدیث شریف کے عموم سے یہی پتہ چلتا ہے کہ پانی بیٹھ کر پیا جائے: کما ورد النہي عن الشرب قائمًا، البتہ اگر کبھی کھڑے ہوکر پینے کی ضرورت پڑجائے تو بحالت مجبوری کھڑے ہوکر بھی پی سکتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم سے کھڑے ہوکر جو پانی پینا ثابت ہے، وہ بیانِ جواز کے لیے یا مائے زم زم اور وضو کے بچے ہوئے پانی کے ساتھ خاص ہے۔
علمائے کرام نے اس قسم کی متعارض حدیثوں میں اسی طرح تطبیق دی ہے، یعنی اصل عمل مسلم شریف میں موجود حدیث پر کرنا چاہیے، باقی بوقت ضرورت ومجبوری کھڑے ہوکر پینے کی گنجائش ہوگی۔ والأحوط الاجتناب عن الشرب قائمًا سیما إذا لم یکن یشتد إلیہ حاجتہ کذا في شرح الشمائل لعصام (قوت المغتذي علی الترمذي: ۲/۱۰)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند