• معاشرت >> ماکولات ومشروبات

    سوال نمبر: 2369

    عنوان:

    مسلمانوں کے لیے کیکڑے اور جھینگے کا کھانا جائز ہے؟

    سوال:

    مسلمانوں کے لیے کیکڑے اور جھینگے کا کھانا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 2369

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 349/ ل= 349/ ل

     

    فقہائے احناف کے یہاں آبی حیوانوں میں صرف مچھلی حلال ہے۔ اس کے علاوہ کسی جانور کا کھانا حلال نہیں ولا یحل حیوان مائي إلا السمک غیر الطافي (الشامي، ط:زکریا: ج۹ ص445) کیکڑا چوں کہ مچھلی سے خارج ہے اس لیے احناف کے نزدیک اس کا کھانا حرام ہے۔ البتہ ?جھینگے? کے سلسلے میں اختلاف ہے او راختلاف کا مدار اس بات پر ہے کہ آیا یہ مچھلی ہے یا نہیں؟ ہمارے اکابر میں مولانا رشید احمد گنگوہی -رحمہ اللہ- اور مولانا خلیل احمد -رحمہ اللہ- سہارنپوری نے جھینگے کو کیڑا شمار کیا ہے اور اس کے کھانے کو ممنوع قرار دیا ہے۔ جب کہ حضرت تھانوی-رحمہ اللہ- نے اسے مچھلی میں شمار کیا ہے اوراس کے حلال ہونے کا فتویٰ دیا ہے۔ دلیل میں مشہور ماہر حیوان علامہ دمیری کا قول پیش کیا ہے الروبیان ھو سمک صغیر جدًا (جھینگا بہت چھوٹی مچھلی ہے)۔ اس قول کی تائید عربی زبان کے مشہور اہل لغات ?ابن درید?، ?فیروزآبادی?، ?زبیدی? وغیرہ کے کلام سے ہوتی ہے قال ابن درید في جمھرة اللغة (3/414) ?وأربیان نوع من السمک? وأقرہ في القاموس وتاج العروس (1/146) ان تصریحات کی وجہ سے علماء نے جواز ہی کے قول کو راجح قرار دیا ہے۔ لہٰذا اگر کوئی شخص جواز کے قول پر عمل کرتے ہوئے کھائے توگنجائش ہے البتہ کھانے سے اجتناب زیادہ مناسب اور زیادہ اولیٰ واحوط ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند