• معاشرت >> ماکولات ومشروبات

    سوال نمبر: 20764

    عنوان:

    میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ خنزیر کا گوشت حرام کیوں ہے؟ اس سوال کے پوچھنے کی وجہ یہ ہے کہ ایک مسلمان ہونے کے ناطے اس سے اجتناب کرنے میں مجھے کوئی پروبلم نہیں ہے، لیکن اسٹرلیا کے میرے کچھ احباب پوچھتے ہیں کہ اگر تم لوگ بڑے کا گوشت ، بھیڑ، اور چکن کا گوشت کھاتے ہو توپھر خنزیر کا گوشت کیوں نہیں کھاتے ہو؟ میں نے ان کو یہ وجہ بتائی کہ طبی اعتبار سے یہ صحت کے لیے مفید نہیں ہے، مگر وہ کہتے ہیں کہ اگر تم اسے اچھی طرح سے پکاؤ تو یہ صحت کے لیے مضر نہیں ہے۔ براہ کرم، اس پر روشنی ڈالیں۔

    سوال:

    میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ خنزیر کا گوشت حرام کیوں ہے؟ اس سوال کے پوچھنے کی وجہ یہ ہے کہ ایک مسلمان ہونے کے ناطے اس سے اجتناب کرنے میں مجھے کوئی پروبلم نہیں ہے، لیکن اسٹرلیا کے میرے کچھ احباب پوچھتے ہیں کہ اگر تم لوگ بڑے کا گوشت ، بھیڑ، اور چکن کا گوشت کھاتے ہو توپھر خنزیر کا گوشت کیوں نہیں کھاتے ہو؟ میں نے ان کو یہ وجہ بتائی کہ طبی اعتبار سے یہ صحت کے لیے مفید نہیں ہے، مگر وہ کہتے ہیں کہ اگر تم اسے اچھی طرح سے پکاؤ تو یہ صحت کے لیے مضر نہیں ہے۔ براہ کرم، اس پر روشنی ڈالیں۔

    جواب نمبر: 20764

    بسم الله الرحمن الرحيم

     

    فتوی(م): 577=577-4/1431

     

    کھانے کی چیزیں یہ جسمانی اور اخلاقی بگاڑ کا قوی ترین سبب ہیں یعنی انسان جیسی غذا کھائے گا ویسے ہی اثرات اس پر ہوں گے، یہ امر مسلّم ہے اور انسان پر بہت زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس جانور (خنزیر) کا کھانا ہے، جس کی صورت میں بعض اقوام کا مسخ واقع ہوا ہے اور مسخ کا تذکرہ سورة المائدہ: آیت نمبر: ۶، میں موجود ہے اور جس جانور کی صورت میں مسخ واقع ہوتا ہے، وہ خبیث ترین جانور ہوتا ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ کی پھٹکار او رناراضگی کی وجہ سے اس کا مزاج ایسا بن جاتا ہے جو سلامتی سے برطرف اور نہایت دور ہوتا ہے اور یہ تبدیلی اس حد تک ہوجاتی ہے کہ وہ انسان ہی باقی نہیں رہتا اور یہ بھی جسمانی تعذیب کی ایک صورت ہے اور جب ایسا موقع آتا ہے تو اس شخص کا مزاج ایسے خبیث جانور کے مزاج کی طرف منقلب ہوجاتا ہے جس سے سلیم طبیعتیں نفرت کرتی ہیں اور اللہ کے علم ازلی میں اس خبیث جانور اوراس مبغوض اور رحمت سے دور کیے ہوئے انسان کے درمیان کوئی مخفی سبب ہوتا ہے اور اس کے درمیان اور سلیم الفطرت لوگوں کے درمیان آسمان وزمین کا تفاوت ہوتا ہے، پس ایسے جانور کا کھانا اور ا س کو اپنے بدن کا جزء بنانا، نجاستوں کے ساتھ اختلاط سے زیادہ سخت ہے۔ چنانچہ اولین رسول حضرت نوح علیہ السلام سے لے کر مابعد تک تمام انبیاء خنزیر کو برابر حرام ٹھہراتے رہے ہیں اور اس سے کلی اجتناب کا حکم دیتے رہیں ہیں، یہاں تک کہ عیسی علیہ السلام اتریں گے، وہ بھی اس کو قتل کریں گے۔ (ماخوذ از رحمة اللہ الواسعة، شرح حجة اللہ البالغة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند