معاشرت >> ماکولات ومشروبات
سوال نمبر: 20244
افیون کھانے اور افیون پینے کا حکم یکساں ہے یا مختلف ہے۔ کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ جو لوگ افیون کھانے کے عادی ہوتے ہیں ان کو مرتے وقت کلمہ شہادت نصیب نہیں ہوتا۔ کیا جو لوگ افیون کو ایک مخصوص طریقے سے جلاتے ہیں اور اس دوران جو دھواں اس سے نکلتا ہے اس دھویں کو ایک پائپ کے ذریعے پیتے ہیں، شریعی طور پر اس عمل کے کرنے والے کے لیے کیا حکم ہے۔ نیز اسلام میں ہی کس قدر برا ہے، اس عمل کو تریاک کہا جاتا ہے۔
افیون کھانے اور افیون پینے کا حکم یکساں ہے یا مختلف ہے۔ کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ جو لوگ افیون کھانے کے عادی ہوتے ہیں ان کو مرتے وقت کلمہ شہادت نصیب نہیں ہوتا۔ کیا جو لوگ افیون کو ایک مخصوص طریقے سے جلاتے ہیں اور اس دوران جو دھواں اس سے نکلتا ہے اس دھویں کو ایک پائپ کے ذریعے پیتے ہیں، شریعی طور پر اس عمل کے کرنے والے کے لیے کیا حکم ہے۔ نیز اسلام میں ہی کس قدر برا ہے، اس عمل کو تریاک کہا جاتا ہے۔
جواب نمبر: 20244
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 436=142tl-3/1431
اگر پینے سے نشہ ہوتا ہو تو اس کا حکم مثل کھانے کے ہے اور ناجائز ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند