• معاشرت >> ماکولات ومشروبات

    سوال نمبر: 15822

    عنوان:

    میرا تعلق کراچی پاکستان سے ہے اورمیں آسٹریلیا میں تعلیم حاصل کررہا ہوں۔ یہاں دیگر مسائل کے ساتھ جو ایک خاص مسئلہ سامنے آتا ہے وہ حلال گوشت کا ہے۔ یہاں چکن ہاتھ سے ذبح کیا ہوا اور مشین سے ذبح کیا ہوا دونوں ملتا ہے اس صورت میں ایک مسلمان کے لیے کیا حکم ہے؟ آپ یقیناً مشین سے ذبح کرنے کے طریقہ کار سے واقف ہوں گے۔ برائے اس معاملہ میں رہنمائی فرماویں۔ یہاں بہت سے مسلمان غلط فہمی کے شکا رہیں۔

    سوال:

    میرا تعلق کراچی پاکستان سے ہے اورمیں آسٹریلیا میں تعلیم حاصل کررہا ہوں۔ یہاں دیگر مسائل کے ساتھ جو ایک خاص مسئلہ سامنے آتا ہے وہ حلال گوشت کا ہے۔ یہاں چکن ہاتھ سے ذبح کیا ہوا اور مشین سے ذبح کیا ہوا دونوں ملتا ہے اس صورت میں ایک مسلمان کے لیے کیا حکم ہے؟ آپ یقیناً مشین سے ذبح کرنے کے طریقہ کار سے واقف ہوں گے۔ برائے اس معاملہ میں رہنمائی فرماویں۔ یہاں بہت سے مسلمان غلط فہمی کے شکا رہیں۔

    جواب نمبر: 15822

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1461=1200/1430/ل

     

    مرغیوں کے مشینی ذبیحہ میں مندرجہ ذیل خرابیاں پائی جاتی ہیں:

    (۱) بعض مذبح خانوں میں پہلے مرغیوں کو بجلی کے کرنٹ والے ٹھنڈے پانی میں غوطہ دیا جاتا ہے جس میں یہ اندیشہ ہوتا ہے کہ ذبح سے پہلے ہی اس کی موت واقع نہ ہوجائے، کیونکہ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ اس کرنٹ کے نتیجے میں 90% مرغیوں کے دل کی حرکت رک جاتی ہے۔

    (۲) اکثر اوقات تو اس مشین میں لگی ہوئی گھومنے والی چھری مرغی کی گردن کی رگوں کو کاٹنے کے لیے کافی ہوجاتی ہے، البتہ بعض اوقات اس مرغی کی گردن اس چھری تک پوری طرح نہیں پہنچ پاتی جس کے نتیجے میں یا تو مرغی کا گلا بالکل نہیں کٹتا یا تھوڑا بہت کٹ جاتا ہے، اور کچھ رگیں کٹنے سے رہ جاتی ہیں۔

    (۳) اس چھری کے ہوتے ہوئے یہ ممکن نہیں ہے کہ ہرمرغی پر تسمیہ پڑھی جاسکے اور مشین اسٹارٹ کرتے وقت تسمیہ پڑھنا یا چھری کے پاس کھڑے ہونے والے شخص کا تسمیہ پڑھنا شرعی تقاضہ کو پورا نہیں کرتا۔

    (۴) جس گرم پانی سے مرغیوں کو گذارا جاتا ہے اس میں یہ اندیشہ ہوتا ہے کہ جن مرغیوں گی گردن بالکل نہیں کٹیں یا جن کی ناقص کٹی ہیں اس پانی میں سے گذارنے کی وجہ سے ان کی موت واقع نہ ہوجائے، ان مندرجہ بالا خرابیوں کے پیش نظر مشینی ذبیحے کے کھانے سے احتراز کرنا ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند