معاشرت >> ماکولات ومشروبات
سوال نمبر: 13697
یہاں
کینڈا میں ایک کمپنی ہے میپل لاج فارمز۔ جس کے مالک غیر مسلم ہیں۔ انہوں نے ایک پراڈکٹ
نکالی ہے ?زبیحہ حلال? ۔ اس میں بقول ان کے، حلال اور ذبح شدہ مرغی کا گوشت ہوتا ہے۔ طریقہ کار ان کا کچھ یوں
ہے کہ مرغیاں ایک بیلٹ
پر گردن سے لٹکی ہوتی ہیں۔ بجلی کے جھٹکوں سے ان کو پہلے بے ہوش کیا جاتا ہے، اگلے مرحلے میں
ایک مسلمان بسم اللہ ۔ اللہ اکبر پڑھ کر مشین کا بٹن دبا دیتا ہے، اور پھر بس کھڑا ہوا اللہ اکبر ۔ اللہ
اکبر پڑھتا رہتا ہے۔
اس ذبیحہ کا طریقہ ان کے ویب سائٹ پر بھی ملاحظہ کیا جا سکتا ہے ۔ http://zabihahalal.com/halalvideo2.html اسی ویب سائٹ پر ان کے
وہ سرٹیفکیٹ بھی ہے، جن میں ISNA نے
اس طریقہ کار کو
جائز قرار دیا ہے۔ برائے
مہربانی اس بارے میں وضاحت فرمائیں کہ کیا یہ طریقہ کار درست ہے؟ اور کیا اس طریقہ کے
جانور حلال ہو جاتا ہے؟ یہاں کینڈا اور امریکہ میں اکثریت مسلمانوں کی اس کو کھا رہی ہے۔
یہاں
کینڈا میں ایک کمپنی ہے میپل لاج فارمز۔ جس کے مالک غیر مسلم ہیں۔ انہوں نے ایک پراڈکٹ
نکالی ہے ?زبیحہ حلال? ۔ اس میں بقول ان کے، حلال اور ذبح شدہ مرغی کا گوشت ہوتا ہے۔ طریقہ کار ان کا کچھ یوں
ہے کہ مرغیاں ایک بیلٹ
پر گردن سے لٹکی ہوتی ہیں۔ بجلی کے جھٹکوں سے ان کو پہلے بے ہوش کیا جاتا ہے، اگلے مرحلے میں
ایک مسلمان بسم اللہ ۔ اللہ اکبر پڑھ کر مشین کا بٹن دبا دیتا ہے، اور پھر بس کھڑا ہوا اللہ اکبر ۔ اللہ
اکبر پڑھتا رہتا ہے۔
اس ذبیحہ کا طریقہ ان کے ویب سائٹ پر بھی ملاحظہ کیا جا سکتا ہے ۔ http://zabihahalal.com/halalvideo2.html اسی ویب سائٹ پر ان کے
وہ سرٹیفکیٹ بھی ہے، جن میں ISNA نے
اس طریقہ کار کو
جائز قرار دیا ہے۔ برائے
مہربانی اس بارے میں وضاحت فرمائیں کہ کیا یہ طریقہ کار درست ہے؟ اور کیا اس طریقہ کے
جانور حلال ہو جاتا ہے؟ یہاں کینڈا اور امریکہ میں اکثریت مسلمانوں کی اس کو کھا رہی ہے۔
جواب نمبر: 13697
بسم الله الرحمن الرحيم
بسم اللہ اللہ اکبر پڑھ کر مشین کا بٹن دبانے سے جو پہلی مرغی ذبح ہوگی وہ تو حلال ہوگی، اس کے بعد جس قدر مرغیاں چین پر ذبح ہوئی ہیں، وہ سب مردار اور ناجائز وحرام ہیں، کیونکہ ہرمرغی کے ذبح کرتے وقت بسم اللہ اللہ اکبر پڑھنا ضروری ہے، اور چین سے گردن کٹنے کی صورت میں ہرایک مرغی پر بسم اللہ اللہ اکبر کہہ کر ذبح کرنے کی صورت نہیں پائی گئی۔ ایسی مرغیوں کے کھانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند