• >> فرق باطلہ

    سوال نمبر: 155744

    عنوان: مذہبی تعلیم کے اعتبار سے مضبوط ہو اور احکام شریعت کی پوری رعایت کے ساتھ دنیوی تعلیم حاصل كرنا؟

    سوال: حضرت مفتی صاحب، ایک شخص اپنی لڑکی کو میڈیکل تعلیم حاصل کرنے کے لئے ملیشیاء کی یونیورسٹی میں داخل کرانا چاہتا ہے ، اس کا کہنا ہے کہ وہاں حجاب کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے نیز لڑکیوں کے لئے علیحدہ خصوصی رہائش اور اس میں خصوصی نگرانی کا نظم ہے ۔ اورہمارے یہاں کی بہت سی دینداد گھرانے کی لڑکیاں وہاں پڑھ رہی ہیں اور میری لڑکی سے بھی یہ امید ہے کہ وہ پورے پردے کی رعایت اور غیر محرموں سے اجتناب کرتے ہوئے رہے گی۔ محترم مفتی صاحب سے دریافت یہ کرنا ہے کہ کیاشریعت اسلامی میں اس طرح مذکورہ شخص کو اپنی لڑکی کو تعلیم دلانا جائز ہے ؟ یا ناجائز ہے ؟ اگر نا جائز ہے تو صرف دوسرے ملک کی حد تک ناجائز ہے یا ہمارے ملک اور بیرون ملک ہر جگہ کے لئے ناجائز ہونے کا حکم ہے ؟ اگر ہر جگہ لڑکی کو ہوسٹل میں رکھ کر تعلیم دلانا ناجائز ہے تو پھر اگر وہ شخص اپنی لڑکی کو شریعت کی حدود میں رہ کر میڈکل کی تعلیم دلانا چاہتا ہے اور وہ لڑکی بھی چاہتی ہے اور اس کے لئے کسی اور جگہ رہ کر ہی تعلیم حاصل کرنے کا موقع ہو تو شریعت کی روشنی میں اس کی مطلوبہ تعلیم کے لئے کیا نظم ہونا چاہئے ؟ فقط بینوا و توجروا۔

    جواب نمبر: 155744

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:116-122/D=3/1439

    تجربہ سے معلوم ہوتا ہے کہ عام طور پر عصری کالجوں میں دنیوی تعلیم حاصل کرنے والے مسلم طلبہ کے عقائد واخلاق بگڑجاتے ہیں اور ان کی مذہبی تعلیم متأثر ہوجاتی ہے، نتیجةً دنیوی نفع سے کہیں زیادہ دینی نقصان ہوتا ہے جس کی بناء پر فقہائے کرام نے دنیوی تعلیم کے حصول کو ناجائز لکھا ہے؛ لیکن اگر کوئی مذہبی تعلیم کے اعتبار سے مضبوط ہو اور احکام شریعت کی پوری رعایت کے ساتھ دنیوی تعلیم حاصل کرے تو اس کی گنجائش ہے، اسی طرح اگر خواتین ”میڈیکل سائنس“ کی تعلیم اس غرض سے حاصل کریں تاکہ مشروع طریقہ پر عورتوں کی خدمت کرسکیں تو اِن علوم کی تحصیل میں کراہت نہیں بشرطیکہ ان علوم کی تحصیل کے زمانہ میں اور حصول کے بعد ان کے استعمال میں پردہ اور احکام شریعت کی پوری رعایت کریں؛ لیکن موجودہ دور میں کثرت مفاسد کی بناء پر احکام شریعت کی رعایت کے ساتھ دنیوی تعلیم کا حصول ایک مشکل امر بن چکا ہے؛ اس لیے اس کا عمومی مشورہ نہیں دیا جاسکتا اور صورت مسئولہ میں مذکور حجاب کی پابندی ، خصوصا ہاسٹل کی سہولت، اور نگرانی وغیرہ کا نظم یعنی اگرچہ تمام تر احتیاطی تدبیریں موجود ہیں؛ لیکن لڑکی کا گھر سے باہر قدم رکھنا اور کالج کی مخلوط تعلیم یہ دونوں چیزیں بذاتِ خود بے احتیاطی پیدا کرتی ہیں اور فتنہ کے دروازہ کو کھولتی ہیں؛ اس لیے ہرطرح سے چوکنا اور پرحذر رہنے کی ضرورت ہے۔ المرأة عورة فإذا خرجت استشرفہا الشیطان․ (مشکاة: ۲۶۶)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند