معاشرت >> تعلیم و تربیت
سوال نمبر: 69465
جواب نمبر: 6946501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1394-1457/L=2/1438
اگر ہاسٹل اور کالج کے درمیان کا راستہ بغیر محرم طے کرنے میں فتنہ کا اندیشہ ہوتو اس کالج میں پڑھانا جائز نہیں، اور اگر فتنے کا اندیشہ نہ ہو مثلاً اسکول بس وغیرہ سے آنا جانا ہوتو مضائقہ نہیں، مگر بہرحال اس پر فتن دور میں اس سے بھی احتیاط بہتر ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
علم اور معلومات میں کیا فرق ہے؟
5160 مناظرمیں ایک انڈین مسلم ہوں اور سعودی عربیہ میں کام کرتا ہوں۔ میرے دوبچے ہیں ایک لڑکا (محمد ریاض الدین عمر تقریباًچھ سال) اور ایک لڑکی (سمیہ عمر تقریباً چار سال) ہے۔ میری بیوی کا نام مرحومہ طلحہ جہاں (متوفی 6/مئی 2008) اس کا انتقال اپنے والدین کے ساتھ رہنے کے دوران بیماری میں ہوا۔ میرے ساس اورسسر کا بھی انتقال ہوچکا ہے۔ ہمارے والد صاحب زندہ ہیں اورانڈیا میں ہمارے ساتھ رہتے ہیں جب کہ میری ماں کا بھی انتقال ہوچکا ہے۔میرے بھائی اور بہن بھی ہیں۔ میری بیوی کے انتقال کے بعد میرے سالے نے میرے بچوں کو زبر دستی اپنی تحویل میں لے لیا اوروہ یہ کہتے ہیں کہ صرف وہی لوگ ہیں جو کہ بچوں کی دیکھ بھال کریں گے اور ان کی پرورش کریں گے اوروہ ہمیں ہمارے بچوں سے بھی ملنے نہیں دیتے ہیں۔ اورمیرے سالے اورسالی مجھے اس بات پر بھی مجبور کرتے ہیں کہ مجھے ہی ان کی پرورش کے تمام اخراجات برداشت کرنے ہوں گے اور ان کا کہنا ہے کہ مجھے ماہانہ ان کو تمام اخراجات دینے ہوں گے اور میرے بچوں کے نام پر ایک فکس ڈپوزٹ بھی جمع کرنا ہوگا۔ میرا لڑکا ایک اچھے اسکول میں پڑھ رہا تھا لیکن میرے سالے اور سالیوں نے میرے لڑکے کو اس اسکو ل سے نکلواکر کے اس کو ایک بہت ہی گھٹیا قسم کے اسکول میں داخل کرادیاہے۔ میرے سسرال والے جاہل اور لالچی ہیں اور ان کی رہنے کی حالت بہت خراب ہے اور وہ صرف نام کے مسلمان ہیں۔ میں اپنے بچوں کو اپنی تحویل میں لینا چاہتا ہوں تاکہ میں اپنے بچوں کی پرورش اسلام کے مطابق کرسکوں اور ان کواچھی تعلیم دے سکوں، لیکن وہ لوگ میرے بچوں کودینے سے منع کررہے ہیں۔ میں آپ کی رہنمائی اور فتوی کا طلب گار ہوں۔ جلدی جواب کا منتظر، کیوں کہ آپ کا فتوی میرے بچوں کی زندگی بچاسکے گا۔
1676 مناظرگلی میں پھینكی ہوئی لڑكی كی پرورش كرنا؟
12181 مناظرمیرے بیٹے کی عمر ۱۹/ سال ہے، الحمد للہ ، اس کامزاج دینی ہورہاہے، مزید دین کی باتیں سیکھنے کے لیے وہ اجتماع وغیرہ میں جاناچاہتاہے، وہ بی بی اے کے پہلے سال میں پڑھ رہاہے، اس لیے میں نے ا سے اسلامی علوم جاننے کے لیے گھر ہی پر قرآن کریم اوراس کی تفسیر پڑھنے کے لیے کہاہے تاکہ وہ ساتھ ساتھ اپنی پڑھائی پر بھی دھیان دے سکے۔ پڑھائی مکمل کرنے کے بعد وہ اپنا فیصلہ کرنے میں آزاد ہوگا۔ اس کہنا ہے کہ قرآن کا ترجمہ نہیں پڑھنا چاہئے کیونکہ ممکن ہے کہ پڑھنے والاغلط معنی سمجھ لے جو بہت بڑا گناہ ہے۔(شایدہماری مسجد کے پیش امام نے اسے یہ کہاہے) میں نے اسے سمجھانے کی بہت کوشش کی کہ علمائے کرام نے قرآن کے ترجمے اور تفاسیر لکھے ہیں اور ان کا مقصد ہی یہ ہے کہ لوگ قرآن کو اپنے گھر بیٹھے کر پڑھ سکتے ہیں اور سمجھ سکتے ہیں۔ ہاں! اگر قاری کو کہیں سمجھ میں نہ آئے تووہ کسی عالم سے ملاقات کرکے اس کو سمجھ لے ۔ کیا میرا یہ کہنا صحیح ہے؟ اگر نہیں ! تو براہ کرم، میری رائے پر روشنی ڈالیں۔بہت ہی مناسب ہوگاکہ آپ اس سلسلے میں کچھ احادیث کا حوالہ دیں تاکہ ہم دونوں اور ہمارے بیٹے کے لیے مفید ہوں۔نیز کسی عالم کے قرآن کریم کے انگریزی اور اردو ترجمہ اور تفسیر کے بارے میں بتائیں جسے وہ پڑھ کر سمجھ سکے۔
2356 مناظرکیا لڑکیوں کو اسکول، کالج اور یونیورسٹی بھیجنا جائز ہے، جب وہ ادارے صرف مستورات کے لیے ہوں او رپڑھانے والی استاذہ بھی عورتیں ہوں، لڑکے اس اسکول، کالج، یونیورسٹی میں نہ ہوں؟
4067 مناظراللہ
کی صفات کی تفصیلی معلومات کے لیے کوئی اچھی کتاب کا نام بتانے کی مہربانی کیجئے
جس میں ہر طرح کی جانکاری ہو۔