معاشرت >> تعلیم و تربیت
سوال نمبر: 67760
جواب نمبر: 67760
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 849-820/SN=9/1437 بچے اگر شرارت کریں اور پڑھنے کی طرف دھیان نہ دیں تو والد کی اجازت سے استاذ کو ہلکی پھلکی پٹائی کرنے کی گنجائش ہے؛ لیکن شرط یہ ہے کہ چہرہ پر یا بدن کے نازک مقامات پر نہ ماریں، نیز مقصد اصلاح ہو غصہ اتارنا یا انتقام لینا نہ ہو، بچوں کی بہت زیادہ پٹائی کرنا یا چہرہ یا نازک مقامات پر مارنا شرعا جائز نہیں ہے۔ دیکھیں: درمختار مع الشامی (۶/۱۳۰، باب التعزیر) اسی طرح اگر کوئی طالب علم کند ذہن ہونے کی وجہ سے محنت کے باوجود سبق یاد نہیں کر پاتا تو اس کی پٹائی کرنے کی ضرورت نہیں ہے؛ بلکہ اس زمانہ میں بہتر یہ ہے کہ بچوں کو مارنے سے مکمل احتیاط کیا جائے، اگر کوئی بچہ بہت زیادہ شرارت کرے یا اسباق یاد کرنے میں کوتاہی کرے تو والدین کو بلاکر انہیں حقیقتِ حال بتلا دیا جائے، اگر وہ مناسب سمجھیں تو سزا دیں، صورتِ مسئولہ میں قاری صاحب کا طریقہ صحیح نہیں ہے، انہیں انتظامیہ کی طرف سے نوٹس دے کر متنبہ کیا جائے اور حکمِ شرعی سے واقف کرایاجائے؛ تاکہ آئندہ وہ ایسا نہ کریں۔ (امداد الاحکام ۴/۱۳۳، کراچی، چند اہم عصری مسائل ۱/۳۸۱) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند