معاشرت >> تعلیم و تربیت
سوال نمبر: 60827
جواب نمبر: 60827
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 775-740/Sn=11/1436-U (۱،۲) باپ اور سرپرست کی ذمے داری یہ ہے کہ بچوں کو دینی تعلیم دیں، بنیادی اسلامی عقائد سے واقف کرائیں، قرآن کریم سکھائیں ضروری مسائل شرعیہ سیکھنے کا ان کے لیے انتظام کریں، دنیوی پیشہ ورانہ تعلیم دینا، ان پر ضروری نہیں ہے؛ البتہ بہتر یہ ہے کہ بہ قدر ضرورت دنیوی تعلیم بھی ان کو دیں؛ لیکن اس کے لیے مناسب اسکول کا انتخاب ضروری ہے، ایسے اسکول یا معلّم سے بچوں کو تعلیم دلانا جائز نہیں ہے جس میں غیراسلامی عقائد سکھائے جاتے ہوں یا غیر اسلامی اور مشرکانہ رسوم پر عمل کرنے پر انہیں مجبور کیا جاتا ہو۔ (امداد الاحکام: ۱/۱۳۰) (۳،۴) اگر بچوں کو ضروری دینی تعلیم دی جائے، ان کے ذہن کی شروع ہی سے ایسی تربیت کی جائے کہ اس میں نیکیوں کا شوق اور گناہوں سے نفرت پیدا ہو، ان کی صحبت اور ان کا ماحول درست رکھنے کا اہتمام کیا جائے، گھروں کو ناجائز اور بددینی کی چیزوں مثلاً ٹی و ی، تصاویر وغیرہ سے پاک کیا جائے، اس کی جگہ پر گھروں کو تلاوتِ قرآنی اور اسلاف کے تذکروں سے آباد کیا جائے، گھر میں کسی وقت سارے افراد اجتماعی طور پر دینی کتب کے مطالعے کا اہتمام کریں، اور خاندان کے بڑے اپنے ذاتی عمل میں دین کو ملحوظ رکہیں اور چھوٹوں کے سامنے بہترین عملی نمونہ پیش کریں تو ان شاء اللہ بچوں کا مزاج دینی بنے گا، ان کے اخلاق درست رہیں گے اور معاشرے میں والدین اور اہل خاندان کے لیے نیک نامی کا ذریعہ بنیں گے۔ (۵) اس سلسلے میں حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم کا رسالہ ”اپنے گھروں کو بچائیے“ نیز مفتی احسان اللہ شائق کی کتاب ”بچوں کے لیے ابتدائی دینی تعلیمات“ اسی طرح حضرت اقدس تھانوی رحمہ اللہ کی دو معروف کتابیں ”حیاة المسلمین اور آدابِ معاشرت“ بہت مفید ثابت ہوں گی، ان شاء اللہ، اول الذکر دونوں کتابیں ”نیٹ“ سے ڈاوٴن لوڈ کرسکتے ہیں، ثانی الذکر کتابیں دیوبند کے کتب خانوں میں قیمةً دستیاب ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند