معاشرت >> تعلیم و تربیت
سوال نمبر: 607430
شادی کے کتنے ماہ بعدبچہ ثبوت النسب مانا جائے گا؟
سوال : شادی سے پہلے اگر حمل رک جائے تو کیا اگر اس سے شادی کرلے تو بچہ جائز ہے ؟
جواب نمبر: 60743020-Nov-2021 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 486-319/H=04/1443
عقد نکاح سے چھ ماہ یا زائد میں جو بچہ پیدا ہوگا وہ ثابت النسب (حلال اور جائز) ہوگا کذا فی کتب الفتاویٰ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرے
علاقہ میں ایک مولانا و مفتی ہیں، وہ بہت اچھی طرح انگریزی لکھتے اور بولتے ہیں۔
وہ ہماری مسجد کے امام و خطیب ہیں۔ وہ میرے قریبی ساتھی ہیں اور وہ بہت زیادہ مخلص
ہیں۔ انھوں نے غریب مسلم بچوں کے لیے اسلامی ماحول کے ساتھ ایک انگلش میڈیم اسکول
کھولنے کامنصوبہ بنایا ہے۔ اسکول ان کو پرائمری اور اعلی تعلیم مہیاکرائے گا۔
اسکول کا ماحول مدرسہ جیسا ہوگا اورطلباء کا لباس کرتا، پائجامہ اور ٹوپی ہوگا۔ وہ
ان سے ان کی مالی حیثیت کے اعتبار سے فیس لیں گے، اگر کوئی فیس نہیں ادا کرسکتا ہے
تو وہ اس کو اسکول کے فنڈ سے ادا کریں گے، اور اگر کوئی شخص آدھی فیس ادا کرسکتا ہے
یا اس سے بھی کم تب بھی بقیہ اسکول کے فنڈ سے ادا کی جائے گی۔ وہ مجھ سے مدد کے لیے
کہہ رہے ہیں۔ میں ان کے اسکول کے لیے اپنا مکان وقف کرنا چاہتا ہوں۔ کیا میں ایسا
کرسکتا ہوں؟ اگر نہیں ، تو میں ان کے اسکول کا کسی اور ذریعہ سے کیسے تعاون کرسکتا
ہوں؟ میں یہ اس لیے معلوم کررہا ہوں کیوں کہ یہ اپنی نوعیت کا واحد مدرسہ ہوگا۔ میرے
شہر کے علماء نہ تو ان سے اتفاق کرتے ہیں اور نہ ہی ان کی مخالفت کرتے ہیں۔ برائے
کرم میرے سوالات کا قرآن اور حدیث کے حوالہ سے جواب عنایت فرماویں، میں ان کو
سمجھنے کی کوشش کروں گا۔
کیا لڑکیوں کو اسکول، کالج اور یونیورسٹی بھیجنا جائز ہے، جب وہ ادارے صرف مستورات کے لیے ہوں او رپڑھانے والی استاذہ بھی عورتیں ہوں، لڑکے اس اسکول، کالج، یونیورسٹی میں نہ ہوں؟
3676 مناظرکیا کسی لڑکی کو قرآن کریم حفظ کرنا جائز ہے؟ برائے کرم امہات المومنین اور صحابیات کے عمل کی روشنی میں جواب عنایت فرماویں۔
6177 مناظرباپ كا انتقال ہوجائے تو تعلیم وتربیت كی ذمہ داری كس كی ہے؟
6860 مناظرمکتب میں یسرنا القرآن پڑھانا کیسا ہے
5709 مناظرمیں ایک انڈین مسلم ہوں اور سعودی عربیہ میں کام کرتا ہوں۔ میرے دوبچے ہیں ایک لڑکا (محمد ریاض الدین عمر تقریباًچھ سال) اور ایک لڑکی (سمیہ عمر تقریباً چار سال) ہے۔ میری بیوی کا نام مرحومہ طلحہ جہاں (متوفی 6/مئی 2008) اس کا انتقال اپنے والدین کے ساتھ رہنے کے دوران بیماری میں ہوا۔ میرے ساس اورسسر کا بھی انتقال ہوچکا ہے۔ ہمارے والد صاحب زندہ ہیں اورانڈیا میں ہمارے ساتھ رہتے ہیں جب کہ میری ماں کا بھی انتقال ہوچکا ہے۔میرے بھائی اور بہن بھی ہیں۔ میری بیوی کے انتقال کے بعد میرے سالے نے میرے بچوں کو زبر دستی اپنی تحویل میں لے لیا اوروہ یہ کہتے ہیں کہ صرف وہی لوگ ہیں جو کہ بچوں کی دیکھ بھال کریں گے اور ان کی پرورش کریں گے اوروہ ہمیں ہمارے بچوں سے بھی ملنے نہیں دیتے ہیں۔ اورمیرے سالے اورسالی مجھے اس بات پر بھی مجبور کرتے ہیں کہ مجھے ہی ان کی پرورش کے تمام اخراجات برداشت کرنے ہوں گے اور ان کا کہنا ہے کہ مجھے ماہانہ ان کو تمام اخراجات دینے ہوں گے اور میرے بچوں کے نام پر ایک فکس ڈپوزٹ بھی جمع کرنا ہوگا۔ میرا لڑکا ایک اچھے اسکول میں پڑھ رہا تھا لیکن میرے سالے اور سالیوں نے میرے لڑکے کو اس اسکو ل سے نکلواکر کے اس کو ایک بہت ہی گھٹیا قسم کے اسکول میں داخل کرادیاہے۔ میرے سسرال والے جاہل اور لالچی ہیں اور ان کی رہنے کی حالت بہت خراب ہے اور وہ صرف نام کے مسلمان ہیں۔ میں اپنے بچوں کو اپنی تحویل میں لینا چاہتا ہوں تاکہ میں اپنے بچوں کی پرورش اسلام کے مطابق کرسکوں اور ان کواچھی تعلیم دے سکوں، لیکن وہ لوگ میرے بچوں کودینے سے منع کررہے ہیں۔ میں آپ کی رہنمائی اور فتوی کا طلب گار ہوں۔ جلدی جواب کا منتظر، کیوں کہ آپ کا فتوی میرے بچوں کی زندگی بچاسکے گا۔
1513 مناظر