• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 606928

    عنوان:

    باصلاحیت مفتی بننے کے لیے کیا کریں؟

    سوال:

    سوال : مفتی صاحب، کوئی شخص نیا مفتی بنا؟ نیا فارغ ہوا، ایک سالہ افتاء کرکے ، وہ کیا کریں با صلاحیت بننے کے لیے ؟ کن مختصر فتاوی کو پڑھے اور ان سے فتوی دے اور لکھے ؟ کن مطول کی طرف رجوع کریں؟ آپ چند معتبر اور مطول کتب فتاوی (ارد و و عربی ) کے نام لکھ دیں...

    جواب نمبر: 606928

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 28-22/D-Mulhaqa=03/1443

     فتوی نویسی میں مہارت اور پختگی حاصل کرنے کے لیے سب سے بنیادی چیز کسی ماہر اور متقن فی العلم بڑے مفتی کی خدمت و ملازمت میں ایک طویل عرصے تک استفادہ کرنا ہے، مشق و تمرین اور فقہی کتابوں کا مطالعہ (جس میں خاص طور پر کسی ایک فقہی کتاب، مثلاً: رد المحتار کا بالاستیعاب مطالعہ) اسی کی نگرانی اور رہنمائی میں ہونا چاہئے، حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی قدس سرہ فرماتے ہیں: فتوی لکھنا ہر شخص کا کام نہیں ہے چاہے کتابیں بھی ختم ہوچکی ہوں، ہاں اپنے بزرگوں کے سامنے کسی نے یہ کام کیا ہو اور ان بزرگوں نے پسند بھی کیا ہو اس کو البتہ جائز ہے، یوں پھر بھی لغزش یا غلطی ہوجائے کبھی کبھار وہ اور بات ہے، وہ بشریت ہے، تو یہ شخص اہل ہے فتوی لکھنے کا جیسے مطب کرنے کا وہی اہل ہوتا ہے جس نے کسی ماہر اور تجربہ کار طبیب کے مطب میں نسخے لکھ لکھ کر مریضوں کا علاج کیا ہو اور اس کے علاج کو اس طبیب نے پسند کیا ہو۔ (آداب افتاء واستفتاء، ص: 48) حضرت مفتی محمد شفیع صاحب دیوبندی قدس سرہ فرماتے ہیں: محض فقہی کتابوں کے جزئیات یاد کرلینے سے انسان فقیہ یا مفتی نہیں بن سکتا ہے؛ اس لیے کہ فقہ کے معنی سمجھ کے ہیں اور فقیہ وہی شخص ہے جسے اللہ تعالی نے دین کی سمجھ عطا فرمادی ہو اور یہ سمجھ محض وسعت مطالعہ یا فقہی جزئیات یاد کرنے سے پیدا نہیں ہوتی بلکہ اس کے لیے کسی ماہر فقیہ کی صحبت اور اس سے تربیت لینے کی ضرورت ہے۔ (مستفاد از میرے والد میرے شیخ، ص: 65) اس لیے اگر آپ کو فقہ و فتاوی میں صلاحیت بنانی ہو تو ایک عرصے تک کسی ماہر مفتی کی صحبت و ملازمت اختیار کریں اور ان کی رہنمائی میں تمرین و مطالعہ کی ترتیب قائم کریں، محض ایک سال افتاء میں لگاکر فتوی لکھنے کی صلاحیت نہیں پیدا ہوتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند