معاشرت >> تعلیم و تربیت
سوال نمبر: 604640
سات سال كے بعد بچے ماں كے پاس رہیں تو اس كا خرچ كس كے ذمہ ہے؟
سوال کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک شخص کا انتقال ہوگیا اس نے تین لڑکے چھوڑے ہیں اب ان لڑکوں کی سات سال سے زائد ہے اب مسئلہ معلوم کرنا یہ ہے کہ وہ بچے اپنی ماں کے پاس رہتے ہیں تو کیا ان بچوں کا خرچہ ماں پر لازم ہے یا دادا پر (لیکن ماں اپنے پاس زبر دستی اپنے پاس رکھ تی ہے )
جواب نمبر: 60464015-Jun-2021 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1184-847/H=11/1442
لڑکوں کی عمر سات سال سے زائد ہوگئی ہے اور ان کی ماں ان کو زبردستی اپنے پاس رکھ رہی ہے تو ایسی صورت میں بچوں کا خرچہ بچوں کے دادا کے ذمہ واجب نہیں ہے۔ اور اگر ماں اپنے پاس رکھنے کی کوئی وجہ بتلاتی ہو تو ایسی شکل میں وہ جو کچھ کہتی ہے اس کو صاف صحیح واضح لکھ کر سوال دوبارہ کرلیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
سات سال كے بعد بچے ماں كے پاس رہیں تو اس كا خرچ كس كے ذمہ ہے؟
5954 مناظرمیں آپ سے مندرجہ ذیل ضروریات کے
متعلق کچھ ایسی مفصل کتابوں کے بارے میں جاننا چاہتاہوں جن سے میرے تمام اعمال
درست ہوجائیں۔ (۱)کوئی
ایسی کتاب کا نام بتائیں جس میں مرد اورعورت دونوں کی نماز پڑھنے کا طریقہ بہت ہی
تفصیل سے لکھا ہو نیز ان میں باقی نمازوں کے پڑھنے کا طریقہ او رنماز سے متعلق
تمام باتیں موجود ہوں۔ (۲)تجوید
کے لیے کوئی اچھی سی کتاب جس میں مخارج کو ادا کرنے کے سارے طریقے موجود ہوں۔ (۳)پاکی حاصل کرنے یا غسل
کرنے اور طہارت کیسے کی جائے اس کے لیے کوئی معتبر کتاب۔ (۴)کوئی ایسی کتاب جس میں
تمام بہترین دعائیں موجود ہوں جن کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص خاص موقعوں پر
سکھائی ہوں اور جو وہ ہمیشہ پڑھا کرتے تھے؟
میں
عالم بننا چاہتاہوں، میں کیسے بن سکتاہوں؟ میں ایک تعلیمی ادارہ چلارہاہوں۔ میں پابندی
سے مدرسہ نہیں جاسکتاہوں، میں کیا کروں؟
بچے كو گود لینا اور اس كے والدین كی اجازت سے ولدیت جگہ اپنا نام لكھنا
6332 مناظرطلاق
کے کسی معاملہ میں اگر بچے ماں کے ساتھ ہی رہ جائیں والد کی رضامندی کے ساتھ توان
کے اخراجات کی ذمہ داری والد پر کس عمر تک ہے؟
میں ایک انڈین مسلم ہوں اور سعودی عربیہ میں کام کرتا ہوں۔ میرے دوبچے ہیں ایک لڑکا (محمد ریاض الدین عمر تقریباًچھ سال) اور ایک لڑکی (سمیہ عمر تقریباً چار سال) ہے۔ میری بیوی کا نام مرحومہ طلحہ جہاں (متوفی 6/مئی 2008) اس کا انتقال اپنے والدین کے ساتھ رہنے کے دوران بیماری میں ہوا۔ میرے ساس اورسسر کا بھی انتقال ہوچکا ہے۔ ہمارے والد صاحب زندہ ہیں اورانڈیا میں ہمارے ساتھ رہتے ہیں جب کہ میری ماں کا بھی انتقال ہوچکا ہے۔میرے بھائی اور بہن بھی ہیں۔ میری بیوی کے انتقال کے بعد میرے سالے نے میرے بچوں کو زبر دستی اپنی تحویل میں لے لیا اوروہ یہ کہتے ہیں کہ صرف وہی لوگ ہیں جو کہ بچوں کی دیکھ بھال کریں گے اور ان کی پرورش کریں گے اوروہ ہمیں ہمارے بچوں سے بھی ملنے نہیں دیتے ہیں۔ اورمیرے سالے اورسالی مجھے اس بات پر بھی مجبور کرتے ہیں کہ مجھے ہی ان کی پرورش کے تمام اخراجات برداشت کرنے ہوں گے اور ان کا کہنا ہے کہ مجھے ماہانہ ان کو تمام اخراجات دینے ہوں گے اور میرے بچوں کے نام پر ایک فکس ڈپوزٹ بھی جمع کرنا ہوگا۔ میرا لڑکا ایک اچھے اسکول میں پڑھ رہا تھا لیکن میرے سالے اور سالیوں نے میرے لڑکے کو اس اسکو ل سے نکلواکر کے اس کو ایک بہت ہی گھٹیا قسم کے اسکول میں داخل کرادیاہے۔ میرے سسرال والے جاہل اور لالچی ہیں اور ان کی رہنے کی حالت بہت خراب ہے اور وہ صرف نام کے مسلمان ہیں۔ میں اپنے بچوں کو اپنی تحویل میں لینا چاہتا ہوں تاکہ میں اپنے بچوں کی پرورش اسلام کے مطابق کرسکوں اور ان کواچھی تعلیم دے سکوں، لیکن وہ لوگ میرے بچوں کودینے سے منع کررہے ہیں۔ میں آپ کی رہنمائی اور فتوی کا طلب گار ہوں۔ جلدی جواب کا منتظر، کیوں کہ آپ کا فتوی میرے بچوں کی زندگی بچاسکے گا۔
1942 مناظرانڈیا کے اسکولوں میں طلباء کا سنسکرت سیکھنا کیسا ہے؟ مسلم اسکولوں اور مدرسوں میں سنسکرت کو بطور ایک زبان کے پڑھانا کیسا ہے؟
2777 مناظرکیا کسی لڑکی کو قرآن کریم حفظ کرنا جائز ہے؟ برائے کرم امہات المومنین اور صحابیات کے عمل کی روشنی میں جواب عنایت فرماویں۔
8930 مناظر