• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 602071

    عنوان:

    فقہ وفتای میں بصیرت پیدا كرنے كے لیے مطالعہ كس طرح كیا جائے؟

    سوال:

    فقہ وفتای میں بصیرت پیدا كرنے كے لیے مطالعہ كس طرح كیا جائے؟

     

    (1)          میں فقہ کا مطالعہ کس طرح کروں تاکہ فقہ و فتاوی میں گہری نظر رہے .

    (2)         حنفیہ کے نزدیک مفتی بہ کتب کون سی ہیں؟ مفتی بہ قول کیسے پتہ لگائے ؟ حنفیہ کی معتبر کتابیں کون سی ہیں؟ علامہ شامی نے رسم المفتی میں بعض غیر معتبر کتابوں کی نشان دہی ہیں جیسے در مختار، رمز الحقائق، غررودرر ملا مسکین وغیرہ کی جن سے فتوی نہیں دیں سکتے .

    (3)         میں پہلے کس کتاب کی طرف اردو یا عربی میں کسے دیکھوں؟ کیا یہ مسائل پر موقوف ہے کہ کون سا مسئلہ کس کتاب میں پہلے اور آسانی سے مل جائے گا، تو اسکی طرف رجوع کیا جائے ؟

    (4)         جہاں فتوی یا وما اشبہ الفاظ کی صراحت نہ ہو تو کیا کیا جائے ؟؛ اور اگر صرف بحث کی ہو اور فتوی کی صراحت نہ کی ہو تو کس طرح فتوی کی تعیین کرے یا کیسے پتہ چلے گا کہ کس قول پر یا کن کے قول پر ہے ؟

    (5)         علامہ شامی نے فافہم، یافلتدبر اور تامل یا واقرہ المصنف اور فلیحرر جیسے الفاظ سے کیا بتانا چاہتے ہیں؟ واقرہ المصنف سے کون مراد ہے ؟

    (6)          فقہ حنفی کی مشکل کتب کو کس طرح حل کیا جائے مثلاً شامی، فتح القدیر، البحر الرائق،اور دوسری کتب؟

    (7)         اولا کس متن اور شرح یا دونوں پڑھوں تاکہ تدریجا فقہی صلاحیت بنے .

    (8)         کس فقیہ کے قول پر کس باب میں عموماً فتوی ہوتا ہے ؟ امام ابو حنیفہ، امام ابو یوسف اور امام محمد میں اختلاف ہو تو کس طرح تطبیق دیں یا کیسے پتہ کریں کہ فتوی کس کے قول پر ہے ؟ جہاں صراحت نہ ہو تو کیا کریں؟ تعارض اقوال میں تطبیق اور فتوی کی تعیین کیسے کریں؟

    (9)          مفتی صاحب غیر مقلد کہتے ہیں کہ عالمگیری اختلاف سے بھری پڑی ہے اور احناف کی دیگر کتابیں مثلاً ہدایہ اختلاف سے لیس ہے تو یہ بات کس حد تک صحیح ہے ؟ کتابوں میں تو ائمہ کے اختلاف کا ذکر ہے . اس کا کیا جواب ہے ؟

    (10)        امام ابو یوسف اور امام محمد نے اپنے استاد امام صاحب سے کن مسائل میں اختلاف کیا ہے ؟ مفتی ہر سوال کا جواب نمبر وار دیں..

    جواب نمبر: 602071

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 457-57T/B=06/1442

     (۱) کسی منجھے ہوئے اچھی نظر رکھنے والے مفتی کی نگرانی میں کتب فتاوی کا مطالعہ کرتے رہیں اور فتاوے لکھتے رہیں تو 20-25 سال کے بعد مناسبت پیدا ہوتی ہے، اس کا تعلق عمل سے ہے۔

    (۲) علامہ شامی نے رسم المفتی میں تمام اصول ذکر کردیے ہیں انہیں سامنے رکھیں جن کتابوں کے فتاوے لکھنے کو منع فرمایا ہے اُن سے احتیاط کریں۔

    (۳) کتب فتاوی میں کوئی کتاب ایک دوسرے کے لئے موقوف اور موقوف علیہ نہیں ہے۔ پہلے فتویٰ کی کوئی ایک مختصر کتاب بالاستیعاب شروع سے اخیر تک دیکھ ڈالیں مثلاً ”مجمع الانہر“ کو اس کے متن ”ملتقی الابحر“ کے ساتھ غور کرکے مطالعہ کریں۔

    (۴) وہاں رسم المفتی کے اصول و قواعد سامنے رکھیں۔ ”مجمع الانہر“ بھی آپ کے لئے بہترین رہنما ثابت ہوگی کیونکہ وہ مفتی بہ قول لکھتے ہیں۔

    (۵) ہمارے استاذ فرمایا کرتے تھے کہ علامہ شامی کی نقل معتبر ہے عقل معتبر نہیں ہے۔ اس لئے علامہ شامی کے اس طرح کے قول پر یعنی فافہم، فتدبر پر فتوی نہ دینا چاہئے۔

    (۶،۷) کسی کتاب کو حل کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ پہلے اس کے متن کو حل کیا جائے پھر شرح کو۔

    (۸) رسم المفتی کو سامنے رکھیں۔ اخیر میں فتوے کے لئے مجمع الانہر یا طحطاوی کی طرف رجوع کریں۔

    (۹) اختلافات تو مسائل میں صحابہ و ائمہ کے دَور سے برابر چلے آرہے ہیں اور یہ عین رحمت ہے۔

    (۱۰) رسم المفتی کا مطالعہ کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند