Q. میں اتر دیناجپور کا رہنے والا ہوں۔ میں جہاں رہتاہوں وہاں پر لوگ اپنی بیٹیوں کی شادی اٹھارہ سال سے پہلے ہی کروادیتے ہیں۔ پوری طرح جسم میں بالیدگی ہونے سے پہلے شادی کرنے کی وجہ سے لڑکیاں بچہ جنم دیتے وقت کافی تکلیف اٹھانی پڑتی ہے اور بچہ بھی چھوٹا پیدا ہوتا ہے۔ جیسا کہ اسلام میں ماں باپ یا ولی کا پہلا فرض اولاد کو تعلیم دلانا ہوتا ہے، اس تعلیم کا معیار کیا ہونا چاہیے؟ ایک ?لڑکی کو تعلیم یافتہ? ہونے سے کیا مطلب ہے؟ ایک لڑکی اگر پڑھنا چاہے اور ماں باپ اس کو نہیں پڑھوائیں،اور بغیراس کی مرضی جانے اس کی شادی دلادیں تو کیاماں باپ کاایساکرنا صحیح ہے؟تعلیم یافتہ عورت شوہر کی عزت اور بال بچوں کی پرورش اور اپنے مذہب کے سارے فرائض کو صحیح ڈھنگ سے انجام دے سکتی ہے۔ یہ بات کہاں تک اسلامی نقطہ سے صحیح ہے؟