• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 55474

    عنوان: میرے بیٹے کو شرٹ (یونیفارم) پہنے پر مجبور کیا جاتاہے جب کہ مسلمان ہی اس اس کو چلاتے ہیں ، نیز اس میں دینیات کی کلاس بھی ہوتی ہے، تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ میرا خیال ہے کہ یہ یہودی کی تقلید ہے، اور غیرمسلموں کے مشابہ ہے۔

    سوال: میرے بیٹے کو شرٹ (یونیفارم) پہنے پر مجبور کیا جاتاہے جب کہ مسلمان ہی اس اس کو چلاتے ہیں ، نیز اس میں دینیات کی کلاس بھی ہوتی ہے، تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ میرا خیال ہے کہ یہ یہودی کی تقلید ہے، اور غیرمسلموں کے مشابہ ہے۔

    جواب نمبر: 55474

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1457-990/L=11/1435-U اگر کسی اسکول کو چلانے والے مسلمان ہوں اور بچے بھی مسلمان ہوں تو اسکول کے منتظمین کو چاہیے کہ یونیفارم کے طور پر اسلامی لباس کو ہی اختیار کریں، ان چیزوں میں کفار وفساق وغیرہ کی مشابہت اختیار نہ کریں، حدیث شریف میں اس پر وعید آئی ہے۔ قال علیہ السلام: من تشبہ بقوم فہو منہم وفي البذل: قال القاري أي: من شبہ نفسہ بالکفار مثلاً في اللباس وغیرہ أو بالفساق أو الفجار أو بأہل التصوف والصلحاء الأبرار فہو منہم أي في الإثم أو الخیر عند اللہ تعالی (بذل المجہود: ۱۲/ ۵۹ باب في لبس الشہرة) اسکول کے منتظمین کا یونیفارم کے طور پر پینٹ شرٹ مقرر کرنا اور کوئی بچہ شرعی لباس پہن کر آئے اس کو بھی اس لباس کے پہننے پر مجبور کرنا باعث تعجب ہے۔ واقعی غیروں کی یہ ذہنی غلامی ہے کہ مسلمان بھی ان کی تقلید کو باعث فخر سمجھ رہا ہے، فیا اسفا علی ذلک۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند